''بے شک آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز کا ترک کرنا ہے''۔

''بے شک آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز کا ترک کرنا ہے''۔

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ''بے شک آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز کا ترک کرنا ہے''۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرض نماز چھوڑنے سے خبردار کیا ہے اور بتایا ہے کہ انسان اور کفر و شرک میں پڑنے کے درمیان جو چیز حائل ہے، وہ ہے نماز چھوڑنا۔ نماز اسلام کا دوسرا رکن اور بہت ہی اہم فریضہ ہے۔ جس نے نماز کی فرضیت کا انکار کرتے ہوئے نماز چھوڑ دیا، وہ کافر ہوگیا، اس بات پر سارے مسلمانوں کا اجماع ہے۔ اگر کسی نے سستی اور کاہلی کی وجہ سے بھی اسے پورے طور پر چھوڑ دیا، تو وہ بھی کافر ہے، اس بات پر صحابہ کا اجماع نقل کیا گيا ہے۔ لیکن اگر کبھی چھوڑ دے اور کبھی پڑھ لے، تو وہ اس سخت وعید کی زد میں ہوگا۔

فوائد الحديث

نماز اور پابندی کے ساتھ اسے ادا کرنے کی اہمیت۔ نماز ہی کفر وایمان کے درمیان فرق پیدا کرتی ہے۔

نماز چھوڑنے اور اسے ضائع کرنے والے کے لیے سخت تنبیہ۔

التصنيفات

نواقضِ اسلام (اسلام سے خارج کردینے والے امور), کفر, نماز کی فرضیت اور اسے چھوڑنے والے کا حکم