إعدادات العرض
(قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس دوزخی سے فرمائے گا جسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا کہ اگر اس وقت تیرے پاس روئے زمین کی ساری دولت موجود ہوتی تو کیا تو اپنے آپ کو آزاد…
(قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس دوزخی سے فرمائے گا جسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا کہ اگر اس وقت تیرے پاس روئے زمین کی ساری دولت موجود ہوتی تو کیا تو اپنے آپ کو آزاد کرانے کے لیے اسے دے دیتا؟ وہ کہے گا: ہاں۔ اس پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا: دنیا میں میں نے تجھ سے اس کی نسبت بہت ہی آسان بات کا مطالبہ کیا تھا، وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا ، لیکن تو نے میری یہ بات نہ مانی اور شرک کیا۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”(قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ اس دوزخی سے فرمائے گا جسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا کہ اگر اس وقت تیرے پاس روئے زمین کی ساری دولت موجود ہوتی تو کیا تو اپنے آپ کو آزاد کرانے کے لیے اسے دے دیتا؟ وہ کہے گا: ہاں۔ اس پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا: دنیا میں، مَیں نے تجھ سے اس کی نسبت بہت ہی آسان بات کا مطالبہ کیا تھا، وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، لیکن تونے میری یہ بات نہ مانی اور شرک کیا“۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt Hausa Kurdî Português සිංහල অসমীয়া Kiswahili አማርኛ ગુજરાતી Nederlands پښتو नेपाली ไทย മലയാളം Кыргызча Română Malagasy Svenska తెలుగు Српски ქართული Mooreالشرح
قیامت کے دن سب سے کم عذاب دیے جانے والے دوزخی سے اللہ فرمائے گا کہ اگر تیرے پاس جو کچھ زمین میں ہے وہ سب ہوتا تو کیا تو اس عذاب سے خلاصی پانے کے لیے اسے دے دیتا؟ وہ کہے گا کہ: ہاں۔ اس پراللہ تعالی فرمائے گا: میں نے تو تم سے اس سے بھی آسان چیز کامطالبہ کیا تھا جب کہ تو اپنے باپ کی پشت میں تھا۔ میں نے تجھ سے یہ عہد و پیمان لیا تھا کہ تو میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنائے گا۔ لیکن تو نے اس وعدے کو پورا نہ کیا اور میرے ساتھ شرک کیا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَـٰذَا غَافِلِينَ﴾ ”اور اے نبی! لوگوں کو یاد دلاؤ وہ وقت جب کہ تمہارے رب نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا تھا اور انہیں خود ان کے اوپر گواہ بناتے ہوئے پوچھا تھا، کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا ضرور تو ہی ہمارا رب ہے، ہم اس پر گواہی دیتے ہیں۔ یہ ہم نے اس لیے کیا کہ کہیں تم قیامت کے روز یہ نہ کہہ دو کہ ہم تو اس بات سے بے خبر تھے“۔التصنيفات
توحیدِ اُلوہیت