إعدادات العرض
1- جس مسلمان کے پاس کوئی ایسی شے ہو، جس کے بارے میں وصیت کرنا چاہے، اسے یہ زیب نہیں کہ دو راتیں بھی گزارے، مگر اس حال میں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہو۔
2- یقیناً یہاں رہ کر بھی اگر تم کوئی نیک عمل کرو گے، اللہ کی رضا کی نیت سے، تو اس سے تمھارے درجے بلند ہوں گے اور شاید ابھی تم زندہ رہو گے اور بہت سے لوگوں (مسلمانوں) کو تم سے فائدہ پہنچے گا اور بہتوں (کفار و مرتدین) کو نقصان۔
3- اللہ تعالیٰ نے ہر حق دار کا حق دے دیا ہے، کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں، بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔ جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف (اپنے بیٹے ہونے کی) نسبت کرے یا (جو غلام) اسے آزاد کرنے والوں کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے؛ انھیں ناپسند کرتے ہوئے، تو ایسے شخص پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی نہ نفلی عبادت قبول فرمائے گا اور نہ فرض۔