إعدادات العرض
1- آج کے بعد پھر تمھارے ابا جان کو کوئی تکلیف نہیں لاحق ہوگی!
2- عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے آپ ﷺ کو اپنےسینے کے ساتھ سہارا دے رکھا تھا۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھ میں ایک تازہ مسواک لیے اسے کر رہے تھے۔ آپ ﷺ مسلسل مسواک کی طرف دیکھ رہے تھے۔
3- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو آپ کا سر میرے سینے اور گردن کے بیچ میں رکھا ہوا تھا۔ وہ کہتی ہیں: جب آپ کی روح نکلی، تو ایسی خوشبو محسوس ہوئی کہ میں نے کبھی اس سے بڑھ کر پاکیزہ خوشبو محسوس نہیں کی۔
4- مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری دیدار کی سعادت اس وقت حاصل ہوئی، جب آپ نے (اپنے کمرے اور مسجد کے بیچ میں پڑا ہوا) پردہ اٹھایا۔ اس وقت لوگ، ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھ کر نماز پڑھ رہے تھے
5- تمام ازواجِ مطہرات نبی کریم ﷺ کے پاس تھیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا چلتی ہوئی آئیں، ان کی چال رسول اللہ ﷺ کی چال سے بہت زیادہ مشابہ تھی۔
6- ابو بکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔
7- جب سے میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی موت کی سختی دیکھی ہے، تب سے میں آسان موت کی وجہ سے کسی پر رشک نہیں کرتی
8- جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات ہوئی، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایک دوسرے سے کہا کہ آپ کو کہاں دفن کیا جائے؟ تب ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اسی جگہ جہاں آپ کی وفات ہوئی ہے
9- ابو بکر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے انتقال کے بعد, آپ کے پاس آئے، اپنا منہ آپ کی دونوں آنکھوں کے بیچ رکھا، اپنے دونوں ہاتھ آپ کی دونوں کنپٹیوں پر رکھے اور کہا : "ہائے نبی! ہائےمخلص دوست! ہائےبرگزیدہ شخصیت!"
10- جس دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم مدینے میں داخل ہوئے، تو اس کی ہر چیز روشن ہو گئی اور جس دن آپ کی وفات ہوئی، تو اس کی ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا
11- میرے وارثین دینار و درہم بانٹ کر نہیں لیں گے۔ میں اپنی بیویوں کے خرچ اور اپنے خلیفہ کے گزارے کے بعد جو کچھ چھوڑ جاوں، وہ صدقہ ہے
12- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ دینار چھوڑا، نہ درہم چھوڑا، نہ بکری چھوڑی، نہ اونٹ چھوڑا اور نہ کسی چیز کی وصیت ہی کی
13- کسی نبی کی روح اس وقت تک نکالی نہیں گئی، جب تک اسے جنت میں اس کا ٹھکانہ دکھا نہیں دیا گیا اور پھر دنیا یا جنت میں سے کسی ایک کو چننے کا اختیار نہیں دیا گیا۔ چنانچہ جب آپ کی وفات کا وقت آیا، تو آپ بے ہوش ہو گئے دراں حال کہ آپ کا سر میرے زانو پر تھا۔ پھر جب ہوش میں آئے تو اپنی نگاہ گھر کی چھت کی طرف اٹھائی اور پھر فرمایا : "اللهمَّ الرَّفِيقَ الأعلى" یعنی اے اللہ! مجھے اعلی علیین میں رہنے والے نبیوں کی رفاقت چاہیے
14- کیا آپ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی بیماری کی حالت نہیں بتائیں گی؟ انھوں نے فرمایا: ہاں ضرور! سن لو۔ آپ ﷺ کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے عرض کی: جی نہیں یا رسول اللہ ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔
15- مرض الموت میں رسول اللہ ﷺ پوچھتے رہتے تھے کہ ”کل میرا قیام کہاں ہو گا، کل میرا قیام کہاں ہو گا؟“ آپ ﷺ عائشہ (رضی اللہ عنہا) کی باری کے منتظر تھے، پھر آپ کی بیویوں نے آپ کی چاہت کے مطابق آپ کو اُن کے ہاں قیام کی اجازت دے دی۔
16- اے اللہ ! میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم کر اور مجھے رفیقِ اعلی میں شامل کردے۔