”نہ ریشم و دیباج پہنو، نہ سونے اور چاندی کے برتن میں کچھ پیو اور نہ ہی ان سے بنی پلیٹوں میں کچھ کھاؤ۔ یہ دنیا میں ان (کفار) کے لیے اور آخرت میں ہمارے لیے ہیں“۔

”نہ ریشم و دیباج پہنو، نہ سونے اور چاندی کے برتن میں کچھ پیو اور نہ ہی ان سے بنی پلیٹوں میں کچھ کھاؤ۔ یہ دنیا میں ان (کفار) کے لیے اور آخرت میں ہمارے لیے ہیں“۔

عبدالرحمن بن ابو لیلی سے روایت ہے کہ وہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے کہ اسی دوران انھوں نے پینے کے لیے پانی مانگا، تو ایک مجوسی نے ان کو پانی پیش کیا۔ جب اس نے پانی کا پیالہ ان کے ہاتھ میں رکھا، تو انھوں نے اسے اس سے مار دیا اور فرمایا : اگر میں اسے ایک دو بار اس سے منع نہ کیا ہوتا تو میں ایسا نہ کرتا - گویا وہ یہ کہنا چاہ رہے ہوں کہ: میں نے ایسا یوں ہی نہیں کیا - ، لیکن میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”نہ ریشم و دیباج پہنو، نہ سونے اور چاندی کے برتن میں کچھ پیو اور نہ ہی ان سے بنی پلیٹوں میں کچھ کھاؤ۔ یہ دنیا میں ان (کفار) کے لیے اور آخرت میں ہمارے لیے ہیں“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے مردوں کو ہر طرح کے ریشمی کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔ جب کہ مردوں اور عورتوں دونوں کو سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے اور پینے سے منع کیا ہے۔ ساتھ ہی بتایا کہ یہ چيزیں قیامت کے دن ایمان والوں کو بطور خاص نصیب ہوں گی۔ کیوں کہ وہ ان سے دنیا میں اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے بچتے رہے ہيں۔ جب کے اس کے برخلاف کافروں کو آخرت میں یہ چیزیں نصیب نہيں ہوں گی۔ کیوں کہ وہ دنیوی زندگی میں اللہ کے حکم کو بالائے طاق رکھ کر ان چیزوں سے لطف اندوز ہو چکے ہیں۔

فوائد الحديث

مردوں پر ریشم اور دیباج کے کپڑے حرام ہيں اور انھیں پہننے والوں کو بڑی سخت وعید سنائی گئی ہے۔

عورتوں کے لیے ریشم اور دیباج کے کپڑے حلال ہيں۔

سونے اور چاندی کی پلیٹوں اور برتنوں میں کھانا اور پینا مردوں اور عورتوں دونوں پر حرام ہے۔

یہاں حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بڑے سخت رد عمل کا اظہار کیا اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ انھوں نے اسے ایک سے زیادہ مرتبہ سونے اور چاندی کے برتن کے استعمال سے منع کیا تھا، لیکن اس نے اپنی روش نہيں بدلی۔

التصنيفات

لباس کے آداب