إعدادات العرض
”یہ ایک پتھر ہے، جو ستر سال پہلے دوزخ میں پھینکا گیا تھا اور وہ لگاتار دوزخ میں گر رہا تھا۔ اب جاکر اس کی تہہ تک پہنچا ہے“۔
”یہ ایک پتھر ہے، جو ستر سال پہلے دوزخ میں پھینکا گیا تھا اور وہ لگاتار دوزخ میں گر رہا تھا۔ اب جاکر اس کی تہہ تک پہنچا ہے“۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں : ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ اچانک کچھ گرنے کی آواز سنائی دی۔ چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟“ ہم نےکہا : اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہ ایک پتھر ہے، جو ستر سال پہلے دوزخ میں پھینکا گیا تھا اور وہ لگاتار دوزخ میں گر رہا تھا۔ اب جاکر اس کی تہہ تک پہنچا ہے“۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Kurdî Kiswahili Português සිංහල አማርኛ অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands پښتو नेपाली Hausa ไทย മലയാളം Кыргызча Română Malagasy Svenska ಕನ್ನಡ Српски తెలుగు ქართულიالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ایک خوف ناک آواز سنی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی چيز اوپر سے نیچے گری ہو۔ چنانچہ اپنے پاس موجود صحابہ سے اس آواز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو بہتر معلوم ہے۔ لہذا آپ نے ان سے کہا : جو آواز تم نے سنی، داصل وہ ایک پتھر کے گرنے کی آواز ہے، جو ستر سال پہلے جہنم کے کنارہ سے اس کے اندر ڈالا گیا تھا اور وہ اب جاکر اس کی تہہ تک پہنچا ہے، جس کی آواز تم کو سنائی دی۔فوائد الحديث
آخرت کے دن کی تیاری کرنے کی ترغیب اور جہنم سے ڈرانا۔
جس بات کا علم نہ ہو، اس کی نسبت اللہ کی طرف کر دینا مستحب ہے۔
کوئی بات بیان کرنے سے پہلے استاد کو اس کی جانب توجہ دلانی چاہیے، تاکہ اچھے سے سمجھ میں آ جائے۔
التصنيفات
جنت و دوزخ کا بیان