جب تم میں سے کسی کا وضو ٹوٹ جائے، تو جب تک وضو نہ کر لے، اللہ اس کی نماز قبول نہيں فرماتا۔

جب تم میں سے کسی کا وضو ٹوٹ جائے، تو جب تک وضو نہ کر لے، اللہ اس کی نماز قبول نہيں فرماتا۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کا وضو ٹوٹ جائے، تو جب تک وضو نہ کر لے، اللہ اس کی نماز قبول نہيں فرماتا۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ نماز کے صحیح ہونے کے لیے ایک شرط طہارت ہے۔ لہذا جس شخص کا پیشاب، پاخانہ اور نیند وغیرہ کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے اور وہ نماز پڑھنا چاہے، تو اس پر وضو کرنا ضروری ہوگا۔

فوائد الحديث

ناپاکی کی حالت میں نماز قبول نہيں ہوتی، جب تک کہ حدث اکبر کی صورت میں غسل اور حدث اصغر کی صورت میں وضو نہ کر لیا جائے۔

وضو نام ہے منہ میں پانی ڈال کر اسے منہ کے اندر گھمانے، پھر سانس کے ساتھ ناک میں پانی چڑھانے، پھر اسے نکال باہر کرنے اور ناک جھاڑنے، پھر چہرے کو تین بار دھونے، پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت تین بار دھونے، پھر پورے سر کا ایک بار مسح کرنے اور پھر دونوں پیروں کو ٹخنوں سمیت تین بار دھونے کا۔

التصنيفات

وضوء