اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو، جب ان کی عمر سات سال ہو جائے اور انھیں اس کے لیے مارو، جب ان کی عمر دس سال ہو جائے اور ان کے بستر الگ الگ کر دو۔

اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو، جب ان کی عمر سات سال ہو جائے اور انھیں اس کے لیے مارو، جب ان کی عمر دس سال ہو جائے اور ان کے بستر الگ الگ کر دو۔

عمرو بن شعیب اپنے والد کے توسط سے اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے : "اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو، جب ان کی عمر سات سال ہو جائے اور انھیں اس کے لیے مارو، جب ان کی عمر دس سال ہو جائے اور ان کے بستر الگ الگ کر دو۔"

[حَسَنْ] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بیان فرما رہے ہیں کہ والد کی ذمے داری ہے کہ اس کے بچے اور بچیاں جب سات سال کے ہو جائيں، تو ان کو نماز پڑھنے کا حکم دے اور نماز قائم کرنے سے متعلق ضروری باتیں سکھائے۔ پھر جب دس سال کے ہو جائيں تو صرف حکم دینے پر اکتفا نہ کرے۔ بلکہ نماز میں کوتاہی کرنے پر مارے اور ان کا بستر الگ کر دے۔

فوائد الحديث

بچوں کو بالغ ہونے سے پہلے ہی دینی باتیں سکھا دی جائيں، جن میں ایک اہم ترین چيز نماز ہے۔

مار ادب سکھانے کے لیے ہونی چاہیے۔ عذاب دینے کے لیے نہيں۔ مارتے وقت بچے کی حالت کا خیال رکھا جائے۔

شریعت نے عزت کے تحفظ اور بگاڑ کے تمام راستوں کو مسدود کرنے پر توجہ دی ہے۔

التصنيفات

نماز کی فرضیت اور اسے چھوڑنے والے کا حکم