وہ شخص ہم میں سے نہیں، جس نے رخسار پیٹا، گریبان چاک کیا اور زمانۂ جاہلیت کی طرح بین کیا۔

وہ شخص ہم میں سے نہیں، جس نے رخسار پیٹا، گریبان چاک کیا اور زمانۂ جاہلیت کی طرح بین کیا۔

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "وہ شخص ہم میں سے نہیں، جس نے رخسار پیٹا، گریبان چاک کیا اور زمانۂ جاہلیت کی طرح بین کیا۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دور جاہلیت والوں کے کچھ افعال سے منع اور خبردار کیا ہے۔ فرمایا : وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے: 1- جو رخسار پیٹے۔ آپ نے بطور خاص رخسار پیٹنے کا ذکر اس لیے فرمایا کہ اس طرح کے موقعوں پر عام طور سے رخسار ہی پیٹا جاتا ہے۔ ورنہ چہرے کے باقی حصے کو پیٹنا بھی ممانعت میں داخل ہے۔ 2- جس نے جزع فزع کرتے ہوئے گریبان پھاڑا۔ 3- دور جاہلیت کے لوگوں کی بول بولے۔ مثلا ہائے ہائے اور بربادى کا الاپ لگائے, نوحہ اور ماتم وغیرہ کرے۔

فوائد الحديث

اس حدیث میں وارد وعید بتاتی ہے کہ یہ اعمال کبیرہ گناہوں میں داخل ہيں۔

مصیبت کے وقت صبر کرنا واجب ہے۔ اور اللہ کی تکلیف دہ تقدیر پر ناراض ہونا اور نوحہ وماتم یا سر منڈواکریا گریبان پھاڑ کر یا اس طرح کا کوئى اور کام کرکے اللہ کى تقدیر سے ناراضگى کا اظہار کرنا حرام ہے۔

دور جاہلیت کے ان کاموں کی تقلید کرنا حرام ہے، جنھیں شریعت نے برقرار نہیں رکھا ہے۔

غمزدہ ہونے اور رونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ اللہ تعالی کے فیصلے پر صبر کرنے کے منافی نہیں ہے۔ بلکہ یہ رحمت ہے، جسے اللہ نے رشتہ داروں اور احباب کے دل میں پیدا فرمایا ہے۔

مسلمان کی ذمے داری ہے کہ اللہ کے فیصلے پر راضی رہے۔ اگر راضی نہیں بھی ہو سکا، تو کم از کم صبر کرنا واجب ہے۔

التصنيفات

جاہلیت کے مسائل