”کپڑے کی بوسیدگی کی طرح ایمان بھی تمہارے دل کے اندر بوسیدہ ہو جاتا ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کرتا رہے۔“

”کپڑے کی بوسیدگی کی طرح ایمان بھی تمہارے دل کے اندر بوسیدہ ہو جاتا ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کرتا رہے۔“

عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "”کپڑے کی بوسیدگی کی طرح ایمان بھی تمہارے دل کے اندر بوسیدہ ہو جاتا ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کرتا رہے۔“

[صحیح]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ مسلمان کے دل میں ایمان بھی اسی طرح بوسیدہ اور کمزور ہو جایا کرتا ہے، جس طرح نیا کپڑا زیادہ استعمال کرنے کے بعد بوسیدہ ہوجایا کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان عبادت میں سستی کرنے لگتا ہے یا پھر گناہوں کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے اور خواہشات نفسانی میں غرق ہوجاتا ہے۔ اس لیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ رہنمائی فرمائی ہے کہ ہم اللہ سے تجدید ایمان کی دعا کیا کریں، بایں طور کہ ہمیں فرائض کی ادائیگی اور کثرت سے ذکر و استغفار کا اہتمام کرنے کی توفیق دے۔

فوائد الحديث

دل میں ایمان کی تجدید اور ثابت قدمی کے لیے دعا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔

ایمان، قول و عمل اور عقیدے سے عبارت ہے، جو اطاعت سے بڑھتا اور گناہ سے گھٹتا ہے۔

التصنيفات

ایمان کی زیادتی اور کمی