’’موت کو ایک سفید و سیاہ رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا

’’موت کو ایک سفید و سیاہ رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’موت کو ایک سفید و سیاہ رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا۔ پھر ایک آواز دینے والا آواز دے گا: اے اہل جنت! وہ گردنیں اٹھا کر اس کی طرف دیکھیں گے۔ وہ کہے گا : کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ جواب دیں گے: جی ہاں! یہ موت ہے۔ ان میں سے ہر شخص اسے دیکھ چکا ہو گا۔ پھر وہ منادی کرنے والا آواز دے گا : اے اہل جہنم! وہ گردنیں اٹھا کر اس کی طرف دیکھیں گے۔ وہ کہے گا : تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ اس کو پہچانتے ہوئے جواب دیں گے : جی ہاں، یہ موت ہے۔ ان میں سے ہر شخص اسے دیکھ چکا ہو گا۔ پھر اس مینڈھے کو ذبح کیا جائے گا اور اعلان کرنے والا آواز دے گا : اے اہل جنت! ہمیشہ جنت میں رہو، تمھیں موت نہيں آنی ہے۔ اور اے اہل دوزخ! تم ہمیشہ دوزخ میں رہو، اب تمھیں موت نہيں آنی ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ ٱلْحَسْرَةِ إِذْ قُضِىَ ٱلْأَمْرُ وَهُمْ فِى غَفْلَةٍ} [سورۃ مریم: 39] یعنی یہ دنیا دار غفلت میں پڑے ہیں اور یہ ایمان نہیں لا رہے۔‘‘

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ موت کو قیامت کے دن نر مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا، جس کا رنگ سفید و سیاہ ہوگا۔ پھر ندا لگائے جائے گی: اے جنت والو! چنانچہ وہ آواز سن کر اپنی گردن اور سر اٹھا کر دیکھنے لگیں گے۔ منادی ان سے پوچھے گا: کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، یہ موت ہے۔ دراصل وہ سب اسے دیکھ چکے ہوں گے اور پہچان رہے ہوں گے۔ پھر ندا لگانے والا ندا لگائے گا: اے جہنمیو! یہ سن کر وہ اپنی گردن اور سر اٹھا کر دیکھنے لگیں گے۔ منادی کہے گا: کیا تم اسے جانتے ہو؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، یہ موت ہے۔ دراصل وہ سب اسے دیکھ چکے ہوں گے۔ پھر اس مینڈھے کو ذبح کر دیا جائے گا اور منادی کہے گا : اے جنتیو! تم ہمیشہ ہمیش کے لیے جنت میں رہو۔ اب تمھیں موت نہیں آنے والی۔ اے جہنمیو! ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہو۔ اب تمھیں موت نہیں آنے والی۔ یہ اعلان اس لیے کیا جائے گا کہ ایمان والے نعمتوں کا لطف لے سکیں اور کافروں کے عذاب میں سختى پیدا ہو جائے۔ اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {تو انہیں اس رنج و افسوس کے دن کا ڈر سنا دے، جب کہ کام انجام کو پہنچا دیا جائے گا اور یہ لوگ غفلت اور بے ایمانی میں ہی ره جائیں گے.} معلوم ہوا کہ قیامت کے دن جنتیوں اور جہنمیوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا اور ہر ایک اپنے اپنے ٹھکانے کو پہنچ جائے گا اور وہاں ہمیشگی کی زندگی گزارے گا۔ اس دن بدکار کو حسرت وندامت ہوگی کہ اس نے نیکی نہیں کی اور کوتاہی کرنے والے کو حسرت وپشیمانی ہوگی کہ اس نے خیر کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لیا۔

فوائد الحديث

آخرت میں انسان کا آخری ٹھکانہ یا تو ہمیشہ کے لیے جنت ہوگا یا ہمیشہ کے لیے جہنم۔

قیامت کے ہولناکی سے بہت زیادہ ڈرایا گیا ہے اور یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ حسرت وندامت کا دن ہوگا۔

یہ وضاحت کی گئی ہے کہ اہل جنت ہمیشہ خوش و خرم رہیں گے اور اہل جہنم ہمیشہ حزن و ملال میں رہیں گے۔

التصنيفات

آخرت کے دن پر ایمان, جنت و دوزخ کا بیان, آیتوں کی تفسیر