سوار پیدل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم تعداد والے زیادہ تعداد والوں کو سلام کريں۔

سوار پیدل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم تعداد والے زیادہ تعداد والوں کو سلام کريں۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "سوار پیدل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم تعداد والے زیادہ تعداد والوں کو سلام کريں۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک دوسرے کو سلام کرنے کے آداب سکھائے ہیں۔"السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" آپ نے بتایا ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کرے، سوار پیدل کو سلام کرے، پیدل بیٹھے ہوئے کو سلام کرے اور کم تعداد زیادہ تعداد کو سلام کرے۔

فوائد الحديث

اس حدیث میں بتائے گئے طریقے کے مطابق ہی سلام کرنا مستحب ہے۔ لیکن معاملہ اگر بر عکس ہو جائے، یعنی پیدل سوار کو سلام کر دے، تو جائز ہے۔ لیکن یہ خلاف اولی و افضل ہے۔

اس حدیث میں بتائے گئے طریقے کے مطابق سلام کرنا باہمی الفت و محبت کا سبب ہے۔

جب لوگ اس حدیث میں دی گئی رہنمائیوں کے مطابق برابر ہوں، تو سلام کرنے میں پہل کرنے والا شخص بہتر شخص ہوگا۔

اس شریعت کا کمال ہے کہ اس نے لوگوں کی ضرورت کی تمام چيزیں بیان کر دی ہیں۔

سلام کے آداب سکھلانا اورہر حق والے کو اس کا حق دینا۔

التصنيفات

سلام کرنے اور اجازت چاہنے کے آداب