إعدادات العرض
تمھارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے سے ایک نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو، تو کیا اس کے بدن میں ذرا بھی میل کچیل باقی رہ سکے گا؟
تمھارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے سے ایک نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو، تو کیا اس کے بدن میں ذرا بھی میل کچیل باقی رہ سکے گا؟
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "تمھارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے سے ایک نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو، تو کیا اس کے بدن میں ذرا بھی میل کچیل باقی رہ سکے گا؟" صحابہ نے عرض کیا : اس کے بدن میں میل کچیل ذرا بھی باقی نہيں رہے گا۔ لہذا آپ نے فرمایا : "یہی مثال ہے پانچ نمازوں کی۔ ان کے ذریعے اللہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔"
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Kurdî Português සිංහල Svenska ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Tiếng Việt Hausa Kiswahili پښتو অসমীয়া دری Кыргызча or Malagasy नेपाली Čeština Oromoo Română Nederlands Soomaali తెలుగు മലയാളം ไทย Српски Kinyarwanda ಕನ್ನಡ Lietuvių Wolof Українська ქართული Moore Magyar Shqipالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چھوٹے گناہوں کے ازالے کے معاملے میں دن اور رات میں پانچ بار پڑھی جانے والی نمازوں کی مثال انسان کے دروازے سے بہنے والی اس نہر سے دی ہے، جس میں وہ ہر روز پانچ بار غسل کرتا ہو اور جس کے نتیجے میں اس کے بدن میں میل کچیل بالکل باقی نہ رہتے ہوں۔فوائد الحديث
یہ فضیلت صرف چھوٹے گناہوں کے ازالے کے ساتھ خاص ہے۔ بڑے گناہوں کے ازالے کے لیے توبہ ضروری ہے۔
پانچ وقت کی نمازوں کی ادائیگی اور ان کی شرطوں، ارکان، واجبات اور سنتوں کے ساتھ ان کی پابندی کرنے کی فضیلت۔
التصنيفات
نماز کی فضیلت