اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم یہ دعائيں کیا کرتے تھے: "اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔"

[صحیح]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے درج ذیل چیزوں سے پناہ مانگی ہے: 1- "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ"۔ اے اللہ! میں صرف اور صرف تیری پناہ مانگتا ہوں قرض کے دباؤ، بوجھ، غم اور بے چینی سے۔ میں تیری مدد مانگتا ہوں اس بات پر کہ اسے ادا کر سکوں۔ 2- "وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ"۔ دشمن کے قہر و تسلط سے۔ دعا ہے کہ تو اس کے ظلم و ستم کو روک لے اور مجھے اس پر فتح یاب کر۔ 3- "وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ"۔ مسلمانوں کے اوپر آنے والی بلا و مصیبت پر دشمنوں کے خوش ہونے سے۔

فوائد الحديث

ان تمام چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے کی ترغیب، جو انسان کے پاس نیکی کے کاموں کے لیے موقع نہیں چھوڑتیں اور غم و اندوہ کا باعث بنتی ہیں۔ جیسے قرض وغیرہ۔

مطلق قرض میں کوئی حرج نہيں ہے۔ حرج اس وقت ہے، جب انسان کے پاس قرض چکانے کی طاقت نہ ہو۔ اسی قرض کا ذکر اس حدیث میں ہے۔

انسان کو ایسی چيزوں سے دور رہنا چاہیے، جن سے اس کی جگ ہنسائی ہو اور اس پر انگلی اٹھے۔

اہل ایمان سے کافروں کی عداوت اور ان پر مصیبت آنے پر ان کے خوش ہونے کا بیان۔

مصیبت کے وقت دشمنوں کے ہنسنے سے مصیبت دو چند ہو جاتی ہے۔

التصنيفات

ماثور دعائیں