کیا میں تمہیں اس مشن پر نہ بھیجوں، جس پر مجھے رسول اللہﷺ نے بھیجا تھا؟ (آپ نے مجھے یہ ہدایت دے کر بھیجا تھا کہ) تم سے ایسا کوئی مجسمہ نہ چھوٹنے پائے، جسے تم نے مٹا نہ دیا…

کیا میں تمہیں اس مشن پر نہ بھیجوں، جس پر مجھے رسول اللہﷺ نے بھیجا تھا؟ (آپ نے مجھے یہ ہدایت دے کر بھیجا تھا کہ) تم سے ایسا کوئی مجسمہ نہ چھوٹنے پائے، جسے تم نے مٹا نہ دیا ہو اور کوئی اسی اونچی قبر نہ چھوٹنے پائے، جسے تم نے برابر نہ کر دیا ہو۔

ابو الہیّاج اسدی کہتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا : کیا میں تمہیں اس مشن پر نہ بھیجوں، جس پر مجھے رسول اللہﷺ نے بھیجا تھا؟ (آپ نے مجھے یہ ہدایت دے کر بھیجا تھا کہ) تم سے ایسا کوئی مجسمہ نہ چھوٹنے پائے، جسے تم نے مٹا نہ دیا ہو اور کوئی اسی اونچی قبر نہ چھوٹنے پائے، جسے تم نے برابر نہ کر دیا ہو۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنے ساتھیوں کو یہ کہہ کر بھیجتے تھے کہ جب انھیں کسی ذی روح کی صورت ملے، چاہے مجسم ہو یا غیر مجسم، تو ہٹا دیں یا مٹا دیں۔ اسی طرح جب کوئی اونچی قبر ملے، تو زمین کے برابر کر دیں اور اس پر جو بھی عمارت ہو اسے گرا دیں۔ یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے اس طرح سطح زمین کے برابر کر دیں کہ زمین سے ایک بالشت سے زیادہ اٹھی ہوئی نہ ہو۔

فوائد الحديث

ذی روح چیزوں کی تصویر بنانا حرام ہے، کیوں کہ یہ شرک کی جانب لے جانے والی چیز ہے۔

ارباب اقتدار اور طاقت رکھنے والوں کے لیے زور بازو سے منکر کا ازالہ کرنا مشروع ہے۔

تصویریں، مجسمے اور قبروں پر بنائی گئی تعمیرات جو جاہلیت کے آثار پر دلالت کرنے والی چیزیں ہیں‘ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ان کے ازالے کے حریص تھے۔

التصنيفات

توحیدِ اُلوہیت