إعدادات العرض
ساری تعریف اس اللہ کی، جس نے اس (ابلیس) کے مکر کو وسوسے کی طرف پھیر دیا۔“
ساری تعریف اس اللہ کی، جس نے اس (ابلیس) کے مکر کو وسوسے کی طرف پھیر دیا۔“
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہمارے دل میں کچھ خیالات آتے ہیں۔ -وہ اشارے کنایے میں بات کر رہا تھا- ان خیالات کو زبان پر لانے کی بجائے کوئلہ ہو جانا اسے زیادہ پسند ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ساری تعریف اس اللہ کی، جس نے اس (ابلیس) کے مکر کو وسوسے کی طرف پھیر دیا۔“
الترجمة
العربية English မြန်မာ Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Nederlands Español Bahasa Indonesia ئۇيغۇرچە বাংলা Türkçe Bosanski සිංහල हिन्दी Tiếng Việt Hausa മലയാളം తెలుగు Kiswahili ไทย پښتو অসমীয়া Shqip دری Ελληνικά Български Fulfulde Italiano ಕನ್ನಡ Кыргызча Lietuvių Malagasy or Română Kinyarwanda Српски тоҷикӣ O‘zbek नेपाली Moore Kurdî Oromoo Wolof Soomaali Français Tagalog Azərbaycan Українська bm தமிழ் Deutsch ქართული Português mk Magyar فارسیالشرح
ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کسی کے دل میں کوئی ایسا خیال آتا ہے، جسے زبان پر لانا اس قدر سنگین محسوس ہوتا ہے کہ اسے زبان پر لانے کی بجائے اسے راکھ ہوجانا زیادہ پسند ہوتا ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہا اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی کہ اس نے شیطانی سازش کو محض وسوسہ میں تبدیل کر دیا۔فوائد الحديث
اس حدیث میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ شیطان مؤمنوں کی گھات میں رہتا ہے، تاکہ انہیں ایمان سے کفر کی طرف پھیر دے۔
اہل ایمان کے سامنے شیطان کی کمزوری کا بیان کہ اہل ایمان کو شیطان صرف وسوسہ میں ہی ڈال سکتا ہے۔
مومن کو چاہیے کہ شیطانی وسوسوں سے اعراض برتے اور انہیں اپنے ذہن ودل سے دور رکھے۔
پسندیدہ چیز پر اللہ اکبر کہنا، اس پر تعجب کا اظہار کرنا یا اسی قسم کا دیگر رد عمل ظاہر کرنا مشروع ہے۔
ہر مشکل امر سے متعلق عالم سے سوال کرنا مشروع ہے۔