إعدادات العرض
1- کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوائے اپنے شوہر کے مرنے پر کہ اس پر چار مہینے دس دن تک سوگ کرے اور (ان ایام یعنی زمانہ عدت میں) عصب کے علاوہ نہ تو کوئی رنگین کپڑا پہنے، نہ سرمہ ڈالے اور نہ خوشبو لگائے۔ البتہ حیض سے پاک ہوتے وقت تھوڑا سا قسط یا اظفار استعمال کرے تو قباحت نہیں۔
2- کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں، سوائے شوہر کے کہ اس کا (سوگ) چارماہ دس دن ہے۔
3- نبی ﷺ کے دور میں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے اپنے شوہر سے خلع لے لیا تو نبی ﷺ نے انہیں ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا۔
4- بریرہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی عدت تین حیض پوری کرے۔
5- (زمانہ جاہلیت میں) جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تو وہ ایک تنگ وتاریک کوٹھڑی میں چلی جاتی،اور گھٹیا قسم کے کپڑے پہنتی، وہ نہ خوشبو لگاتی اورنہ ہی زیب وزینت کی کوئی اور چیز استعمال کرتی یہاں تک کہ (اسی حالت میں) ایک سال گزر جاتا۔ پھر کسی جانور - گدھے، یا پرندے یا بکری - کو اس کے پاس لایا جاتا اور وہ اس کے ساتھ اپنا جسم رگڑتی!
6- عدت کے بارے میں سُبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث۔
7- کیوں نہیں، تم اپنی کھجوروں کا پھل توڑو، ممکن ہے کہ تم (اس سے) صدقہ کرو یا کوئی اور اچھا کام کرو۔
8- اپنے اسی گھر میں رہو یہاں تک کہ قرآن کی بتائی ہوئی مدت (عدت) پوری ہو جائے، کہتی ہیں:پھر میں نے عدت کے چار مہینے دس دن اسی گھر میں پورے کیے۔
9- فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا یہ کہنا کہ یا رسول اللہ! میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دے دی ہیں اور مجھے یہ اندیشہ ہے کہ میرے ہاں کوئی (چور یا فاجر و فاسق شخص) نہ گھس آئے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا تو وہ وہاں سے (کسی اور جگہ ) منتقل ہو گئیں۔
10- ہم پر ہمارے نبی ﷺ کی سنت کو خلط ملط نہ کرو، ام ولد کی عدت جب اس کے مالک کی وفات ہو جائےتو چار ماہ دس دن ہے۔
11- عائشہ رضی اللہ عنہہا نے اپنی(بھتیجی) عبدالرحمٰن کی بیٹی حفصہ کو جب کہ (وہ تین طہر گزار چکیں) اور تیسرا حیض شروع ہوا تو حکم دیا کہ وہ مکان بدل لیں۔
12- غلام کی آزاد عورت کو طلاق دو طلاقیں ہیں اور اس عورت کی عدت تین حیض ہے جب کہ آزاد کی لونڈی کو طلاق دو طلاقیں ہیں اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے۔
13- کسی حاملہ عورت سے اس وقت تک صحبت نہ کی جائے جب تک کہ زچگی نہ ہو جائے اور غیر حاملہ سے بھی اس وقت تک صحبت نہ کی جائے جب تک کہ اس کو ایک حیض نہ آجائے۔