جہاد کی ایک بہت بڑی شکل ظالم حکمراں کے سامنے انصاف کی بات کرنا ہے۔

جہاد کی ایک بہت بڑی شکل ظالم حکمراں کے سامنے انصاف کی بات کرنا ہے۔

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جہاد کی ایک بہت بڑی شکل ظالم حکمراں کے سامنے انصاف کی بات کرنا ہے۔"

[حَسَن لغيره]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کی ایک عظیم ترین اور نفع بخش ترین قسم کسی ظالم و جابر حکمراں کے سامنے انصاف اور حق کی بات کرنا ہے۔ کیوں کہ یہ اچھے کام کا حکم دینے اور برے کام سے روکنے میں داخل ہے۔ اسے قول، تحریر، فعل یا کسی اور طریقے سے کیا جا سکتا ہے، جس سے مصلحت حاصل ہو جائے اور برائی سے بچا جا سکے۔

فوائد الحديث

بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بھی جہاد ہے۔

حکمراں کو نصیحت کرنا ایک عظیم ترین جہاد ہے، لیکن یہ کام علم و بصیرت اور حکمت کے ساتھ ہونا چاہیے۔

خطابی کہتے ہيں : یہ افضل ترین جہاد اس لیے ہے کہ دشمن سے جہاد کرنے والے کے سامنے امید اور خوف دونوں چیزیں رہتی ہيں۔ اسے ہار جیت کا پتہ نہيں رہتا۔ جب کہ حکمراں کے سامنے حق بولنے والا اس کے زیر عتاب آ سکتا ہے۔ حکمراں کے سامنے حق گوئی اور امر بالمعروف کے فریضے کی انجام دہی ایک طرح سے خود کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ لہذا یہ خوف کے غلبے کی وجہ سے افضل ترین جہاد ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق اسے افضل ترین جہاد اس لیے قرار دیا گیا ہے کہ حکمراں نے اگر بات مان لی، تو ہو سکتا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ فیض یاب ہوں۔

التصنيفات

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی فضیلت