میں اللہ تعالی کے سامنے اس چیز سے بری ہوں کہ تم میں سے کسی کو اپنا خلیل (سب سے پیارا دوست) بناؤں؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنایا ہے، جیسا کہ حضرت ابراہیم…

میں اللہ تعالی کے سامنے اس چیز سے بری ہوں کہ تم میں سے کسی کو اپنا خلیل (سب سے پیارا دوست) بناؤں؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنایا ہے، جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا

جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو وفات سے پانچ دن پہلے کہتے ہوئے سنا: "میں اللہ تعالی کے سامنے اس چیز سے بری ہوں کہ تم میں سے کسی کو اپنا خلیل (سب سے پیارا دوست) بناؤں؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنایا ہے، جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا اور اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا، تو ابوبکر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو بناتا۔ خبردار! بے شک تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا کرتے تھے۔ لہذا خبردارتم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، میں تمھیں اس سے منع کرتا ہوں“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ کے یہاں اپنے مقام و مرتبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ محبت کے اعلی درجے پر فائز ہیں۔ آپ کو اللہ کے یہاں محبت کا وہی مقام حاصل ہے، جو ابراہیم علیہ السلام کو حاصل تھا۔ اسی لیے آپ نے اس بات کی نفی کر دی ہے کہ اللہ کے علاوہ آپ کا کوئی خلیل ہو۔ کیوں کہ آپ کا دل اللہ کی محبت، تعظیم اور معرفت سے بھرا ہوا ہے، لہذا اس میں کسی اور کے لیے کوئی جگہ نہيں ہے۔ ہاں، اگر کوئی مخلوق آپ کا خلیل ہوتا، تو یہ مقام ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حاصل ہوتا۔ پھر آپ نے محبت کے بارے میں جائز حد سے آگے بڑھنے سے متنبہ کیا، جیساکہ یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنے نبیوں اور نیک لوگوں کی قبروں کے ساتھ کیا اور ان کو معبود بنا کر اللہ کی بجائے پوجنا شروع کر دیا اور ان کى قبروں کو سجدہ گاہ اور عبادت گاہ بنا لیا۔ آپ نے اپنی امت کو ان کے نقش قدم پر چلنے سے منع کیا۔

فوائد الحديث

ابو بکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت، ان کا افضل ترین صحابی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی موت کے بعد آپ کی خلافت کا سب سے زیادہ مستحق ہونا۔

قبروں پر مسجد تعمیر کرنا پچھلی امتوں کے غلط کاموں میں سے ایک ہے۔

اس میں قبروں کو عبادت کی جگہ بناکر ان کے پاس یا ان کی جانب منہ کرکے نماز پڑھنے اور ان کے اوپر مسجد یا گنبد بنانے سے منع کیا گیا ہے، تاکہ اس کی وجہ سے کوئی شرک کا شکار نہ ہو۔

اس میں نیک لوگوں کی قبروں کے بارے میں غلو سے کام لینے سے منع کیا گیا ہے، کیوں کہ یہ شرک کا سبب بنتا ہے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعے آگاہ کیے گئے اس کام کی خطرناکی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ نے اپنی وفات سے پانچ دن پہلے اس سے بچنے کی تاکید کی ہے۔

التصنيفات

توحیدِ اُلوہیت, صحابہ رضی اللہ عہنہم کی فضیلت