إعدادات العرض
”اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام کردیا ہے"۔
”اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام کردیا ہے"۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو، فتح مکہ کے سال، جب کہ آپ ﷺ مکہ میں تھے، فرماتے ہوئے سنا : ”اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام کردیا ہے"۔ عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ کیوں کہ اس سے کشتیوں كو پینٹ کیا ہے اور کھالوں پر اس کا روغن چڑھایا جاتا ہے اور اس سے لوگ چراغ روشن کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : "نہیں, یہ بھی حرام ہے"۔ پھر رسول ﷺ نے اس وقت فرمایا : "اللہ یہود کو تباہ کرے۔ اللہ نے جب ان پر چربی حرام کی، تو ان لوگوں نے اس کو پگھلا کر اسے بیچنا شروع کر دیا اور اس کی قیمت کھانے لگے۔“
الترجمة
العربية Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî অসমীয়া Kiswahili አማርኛ Tagalog Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands සිංහල پښتو ไทย नेपाली Кыргызча മലയാളം Malagasy Svenska Română తెలుగు ქართული Moore Српски Magyar Português Македонскиالشرح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے فتح مکہ کے سال اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو سرزمین مکہ میں فرماتے ہوئے سنا : بلاشبہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام قرار دیا ہے۔ عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول! کیا مردار کی چربیوں کو بیچنا حلال ہے؟ کیوں کہ اسے کشتیوں پر ملا جاتا ہے اور کھالوں پر اس کا روغن چڑھایا جاتا ہے اور اس سے لوگ چراغ روشن کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : حلال نہيں ہے۔ مردار کی چربی کو بیچنا بھی حرام ہے۔ بعد ازاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اللہ یہود کو تباہ اور ان پر لعنت کرے۔ اللہ نے جب ان پر چربی حرام کی، تو ان لوگوں نے اس کو پگھلا کر اس کا تیل بیچنے لگے اور اس کی قیمت کھانے لگے۔فوائد الحديث
نووی کہتے ہيں : مردار، شراب اور سور، ان میں سے ہر ایک کی خرید و فروخت حرام ہے، اس بات پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔
قاضی کہتے ہيں : اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جس چيز کا کھانا اور اس سے استفادہ جائز نہيں ہے، اسے بیچنا اور اس کی قیمت کھانا بھی جائز نہيں ہے۔ چربی کی مثال سے یہ بات واضح ہے۔
ابن حجر کہتے ہیں : اس حدیث کا سیاق اکثر علما کی اس توضیح کو طاقت بخشتا ہے کہ آپ کے قول "هو حرام" سے مراد خرید و فروخت ہے، انتفاع نہيں۔
کسی حرام کو حلال کرنے کے لیے اپنایا گیا ہر حیلہ باطل ہے۔
نووی کہتے ہیں : علما نے کہا ہے کہ مردار کو بیچنے کی حرمت کے عموم کے اندر یہ داخل ہے کہ جب جنگ کے میدان میں کسی کافر کا قتل ہو جائے، لاش مسلمانوں کے قبضے میں ہو اور کفار اسے خریدنا یا اس کا کوئی عوض دینا چاہیں، تو اسے بیچنا یا اس کا عوض لینا حرام ہوگا۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ نوفل بن عبداللہ مخزومی کو جنگ خندق کے موقعے پر مسلمانوں نے قتل کر دیا اور اور کافروں نے اس کی لاش حاصل کرنے کے لیے دس ہزار خرچ کرنے کی پیش کش کی، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم لاش ان کے حوالے کر دی اور ان سے رقم نہيں لی۔