جو شخص نرمی سے محروم کر دیا گیا وہ ہر قسم کی بھلائی سے محروم کردیا گیا۔

جو شخص نرمی سے محروم کر دیا گیا وہ ہر قسم کی بھلائی سے محروم کردیا گیا۔

جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جو شخص نرمی سے محروم کر دیا گیا وہ ہر قسم کی بھلائی سے محروم کردیا گیا۔"

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جسے نرمی سے محروم کر دیا گیا، دینی و دنیوی امور، اپنے معاملات اور دوسروں کے ساتھ معاملات میں نرمی کے زیور سے آراستہ نہیں رہا، اسے پورے طور پر خیر سے ہی محروم کر دیا گیا۔

فوائد الحديث

نرمی کی فضیلت، اس سے آراستہ ہونے کی ترغیب اور سختی کی مذمت۔

نرمی سے دونوں جہانوں کے امور بحسن و خوبی انجام پاتے ہیں اور دونوں جگہوں میں کشادگی پیدا ہوتی ہے۔ جب کہ سختی کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔

نرمی حسن اخلاق اور سلامت روی کا عکس ہے، جب کہ سختی غیظ و غضب اور ترشی کا پرتو۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے نرمی کی تعریف کی ہے اور اس میں مبالغہ سے کام لیا ہے۔

سفیان ثوری نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا : کیا تم جانتے ہو کہ رفق (نرمی) کیا ہے؟ رفق یہ ہے کہ تم ہر چيز کو اس کی اصل جگہ پر رکھو۔ سختی کو اس کی جگہ پر، نرمی کو اس کی جگہ پر، تلوار کو اس کی جگہ پر اور کوڑے کو اس کی جگہ پر۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق