”جو کسی عرّاف (غیبی امور کے جاننے کا دعوی رکھنے والے) کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے متعلق پوچھے، تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کی جائے گی“۔

”جو کسی عرّاف (غیبی امور کے جاننے کا دعوی رکھنے والے) کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے متعلق پوچھے، تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کی جائے گی“۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک زوجہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : ”جو کسی عرّاف (غیبی امور کے جاننے کا دعوی رکھنے والے) کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے متعلق پوچھے، تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کی جائے گی“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم عراف، جو ایک ایسا لفظ ہے کہ اس کے اندر کاہن، نجومی اور رمال وغیرہ ایسے تمام لوگ شامل ہيں، جو کچھ مقدمات کے سہارے غیب کی بات جاننے کی کوشش کرتے ہيں، کے پاس جانے سے خبردار کر رہے ہيں اور بتا رہے ہیں کہ اس طرح کے لوگوں سے غیب کی بات پوچھنے کے نتیجے میں انسان چالیس دن کے ثواب سے محروم ہو جاتا ہے۔ ایسا دراصل اس بڑے گناہ کی سزا کے طور پر کیا گیا ہے۔

فوائد الحديث

کہانت کرنا، کاہنوں کے پاس جانا اور ان سے غیب کی باتیں پوچھنا حرام ہے۔

کبھی کبھی انسان اپنے گناہوں کے نتیجے میں اپنے نیک کاموں کے ثواب سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔

اس حدیث کے اندر ستاروں کی گردشوں کا مطالعہ کرکے اور ہتھیلی اور پیالی پڑھ کر غیب کی بات بتانا داخل ہے، چاہے محض جانکاری کے طور پر ہی کیوں نہ۔ کیوں کہ یہ ساری باتیں کہانت اور غیبی علم کا دعوی کرنے میں داخل ہے۔

جب غیب کی بات بتانے والے کے پاس جانے کی سزا اتنی بڑی ہے، تو خود غیب کی بات بتانے والے کو کتنی بڑی سزا مل سکتی ہے؟

چالیس دن کی نمازیں ادا ہو جائیں گی اور اس کی قضا واجب نہیں ہوگی، لیکن ان کا ثواب نہیں ملے گا۔

التصنيفات

اسماء و احکام