إعدادات العرض
خبردار رہو! قریب ہے کہ کوئی آدمی اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اور اس کے پاس میری حدیث پہنچے تو کہے: ہمارے اور تمہارے درمیان (فیصلے کی چیز) بس اللہ کی کتاب ہے
خبردار رہو! قریب ہے کہ کوئی آدمی اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اور اس کے پاس میری حدیث پہنچے تو کہے: ہمارے اور تمہارے درمیان (فیصلے کی چیز) بس اللہ کی کتاب ہے
مقداد بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خبردار رہو! قریب ہے کہ کوئی آدمی اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اور اس کے پاس میری حدیث پہنچے تو کہے: ہمارے اور تمہارے درمیان (فیصلے کی چیز) بس اللہ کی کتاب ہے۔ اس میں جو چیز ہم حلال پائیں گے اسی کو حلال سمجھیں گے اور اس میں جو چیز حرام پائیں گے اسی کو ہم حرام جانیں گے۔ یاد رکھو! بلاشک و شبہ رسول اللہ ﷺ نے جو چیز حرام قرار دے دی ہے، وہ ویسے ہی حرام ہے، جیسے کہ اللہ کی حرام کی ہوئی چیز"۔
الترجمة
العربية Kurdî English Kiswahili Español Português বাংলা Bahasa Indonesia فارسی தமிழ் हिन्दी සිංහල Tiếng Việt മലയാളം Русский မြန်မာ ไทย پښتو অসমীয়া Shqip Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Nederlands ئۇيغۇرچە Türkçe Bosanski Hausa తెలుగు دری Ελληνικά Български Fulfulde Italiano ಕನ್ನಡ Кыргызча Lietuvių Malagasy or Română Kinyarwanda Српски тоҷикӣ O‘zbek नेपाली Moore Oromoo Wolof Tagalog Soomaali Français Azərbaycan Українська bm ქართული Deutsch Македонски Magyar 中文الشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں بتایا ہے کہ وہ وقت قریب آچکا ہے، جب ایسے لوگ ظاہر ہوں گے کہ ان میں سے ایک آدمی اپنی مسند پر بیٹھا ہوگا اور جب اس کے پاس اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پہنچے گی، تو وہ کہے گا کہ تمام معاملات میں ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والی چیز قرآن مجید ہے۔ وہی ہمارے لیے کافی ہے۔ ہم اس میں جو چیز حلال پائیں گے، اسی پر عمل کریں گے اور اس میں جو چیز حرام پائیں گے، اسی سے اجتناب کریں گے۔ اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرما دی کہ ہر وہ چیز جسے آپ نے اپنی سنت میں حرام ٹھہرایا یا اس سے منع فرمایا، اس کا بھی حکم وہی ہے، جو حکم قرآن میں اللہ کی حرام کردہ چیزوں کا ہے، کیوں کہ آپ اپنے رب کی جانب سے دین پہنچانے والے کی حیثیت سے آئے تھے۔فوائد الحديث
حدیث کی تعظیم بھی اسی طرح کی جائے گی جس طرح قرآن کی کی جاتی ہے اور اس پر عمل بھی قرآن ہی طرح کیا جائے گا۔
رسول کی اطاعت در اصل اللہ کی اطاعت ہے اور رسول کی نافرمانی در اصل اللہ تعالی کی نافرمانی ہے۔
حدیث کی حجیت کا ثبوت اور احادیث کا رد یا انکار کرنے والے کی تردید۔
جو شخص حدیث سے اعراض کرے اور صرف قرآن پر اکتفا کرنے کا دعوی کرے، وہ در اصل قرآن و حدیث دونوں سے اعراض کرنے والا ہے اور اتباع قرآن کے دعوے میں جھوٹا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آپ نے مستقبل میں کسی چیز کے واقع ہونے کی پیشین گوئی فرمائی اور وہ چیز ہوبہو اسی طرح واقع ہو بھی گئی۔