صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور چڑھتا جا اور اسی طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جیسے کہ دنیا میں پڑھا کرتا تھا۔ جہاں آخری آیت ختم کرے گا، وہیں تیری منزل ہوگی"۔

صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور چڑھتا جا اور اسی طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جیسے کہ دنیا میں پڑھا کرتا تھا۔ جہاں آخری آیت ختم کرے گا، وہیں تیری منزل ہوگی"۔

عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور چڑھتا جا اور اسی طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جیسے کہ دنیا میں پڑھا کرتا تھا۔ جہاں آخری آیت ختم کرے گا، وہیں تیری منزل ہوگی"۔

[حَسَنْ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ صاحب قرآن جو اس پر عمل بھی کرتا ہے اور ہمیشہ اس کی تلاوت اور حفظ میں محو رہتا ہے، جب وہ جنت میں داخل ہوگا، تو اس سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور ساتھ ساتھ جنت کی منزلوں پر چڑھتا جا۔ جس طرح دنیا میں غور و فکر اور اطمینان کے ساتھ قرآن کی تلاوت کرتا تھا، اسی طرح تلاوت کر۔ جہاں آخری آیت ختم کرے گا، وہیں تیری منزل ہوگی۔

فوائد الحديث

اعمال پر ان کى کمیت اور کیفیت کے اعتبار سے بدلہ ملے گا۔

قرآن کی تلاوت، اسے یاد کرنے، اس پر غور وفکر کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ترغیب۔

جنت کے بہت سے منازل اور درجات ہیں۔ صاحب قرآن کو جنت کی سب سے بلند منزل ملے گی۔

التصنيفات

قرآن کریم میں مشغول رہنے کی فضیلت, قرآن کریم کے فضائل