إعدادات العرض
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیر شادی شدہ پردہ نشیں عورت سے بھی زیادہ با حیا تھے۔ چنانچہ جب کوئی ایسی چيز دیکھتے، جو ناپسند ہوتی، تو ہم اس ناپسندیدگی کو آپ کے چہرے…
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیر شادی شدہ پردہ نشیں عورت سے بھی زیادہ با حیا تھے۔ چنانچہ جب کوئی ایسی چيز دیکھتے، جو ناپسند ہوتی، تو ہم اس ناپسندیدگی کو آپ کے چہرے کی رنگت سے پہچان لیتے تھے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیر شادی شدہ پردہ نشیں عورت سے بھی زیادہ با حیا تھے۔ چنانچہ جب کوئی ایسی چيز دیکھتے، جو ناپسند ہوتی، تو ہم اس ناپسندیدگی کو آپ کے چہرے کی رنگت سے پہچان لیتے تھے۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Kurdî Kiswahili Português සිංහල አማርኛ অসমীয়া ગુજરાતી Tiếng Việt Nederlands پښتو नेपाली Hausa ไทย Svenska മലയാളം Кыргызча Română తెలుగు Malagasy ಕನ್ನಡ Српски ქართული Moore Kinyarwanda Magyarالشرح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیر شادی شدہ لڑکی، جو مردوں کے ساتھ نہ رہی ہو اور گھر کی چہاردیواری کے اندر رہتی ہو، سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ آپ کے حد درجہ باحیا ہونے کی ایک مثال یہ ہے کہ جب آپ کسی چيز کو ناپسند کرتے، تو کچھ بولتے نہيں تھے۔ بس آپ کا چہرہ بدل جاتا تھا۔ آپ کا چہرہ دیکھ کر صحابہ سمجھ جاتے تھے کہ آپ اس چیز کو ناپسند کر رہے ہیں۔فوائد الحديث
اللہ کی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی حیا کا بیان۔ یہ حیا بھی دراصل آپ کے اعلی اخلاق و کردار کا حصہ تھی۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم حیا سے اس وقت کام لیتے تھے، جب تک اللہ کی حرمتوں کو پامال نہ کیا جاتا۔ جب اللہ کی حرمتوں کو پامال کیا جاتا، تو آپ کا غصہ سامنے آ جاتا۔ اپنے صحابہ کو حکم دینے اور منع کرنے لگ جاتے۔
حیا کے زیور سے آراستہ ہونے کی ترغیب۔ کیوں کہ حیا نفس کو اچھے کام کرنے اور برے کام کو چھوڑنے پر ابھارتی ہے۔
التصنيفات
آپ ﷺ کی شرم و حیاء