’’رب تعالی بندے کے سب سے نزدیک رات کے آخری حصے میں ہوتا ہے۔

’’رب تعالی بندے کے سب سے نزدیک رات کے آخری حصے میں ہوتا ہے۔

ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ مجھے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انھوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : ’’رب تعالی بندے کے سب سے نزدیک رات کے آخری حصے میں ہوتا ہے۔ لہذا اگر تم ان لوگوں میں شامل ہو سکتے ہو، جو اس وقت اللہ تعالی کو یاد کرتے ہیں، تو ہو جاؤ۔‘‘

[صحیح]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری تہائی حصے میں ہوتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کی کوشش ہونی چاہیے کہ رات کے اس حصے میں جاگ کر اللہ کی عبادت کرے، نماز پڑھے، ذکر و اذکار میں مشغول رہے اور توبہ کرے۔

فوائد الحديث

رات کے آخری حصے میں ذکر کرنے کی ترغیب۔

ذکر، دعا اور نماز کے اوقات میں فضل و شرف میں آپس میں کمی بیشی ہوتی ہے۔

میرک "‎پاک پروردگار اپنے بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری تہائی حصے میں ہوتا ہے"۔ اور "بندہ اپنے پاک پروردگار سے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے"۔ کے درمیان فرق کے بارے میں کہتے ہیں : یہاں مراد یہ بیان کرنا ہے کہ پاک پردورگار اپنے رب سے سب سے قریب کب ہوتا ہے۔ جب کہ وہاں مراد یہ بیان کرنا ہے بندہ کس حالت میں اپنے پاک پروردگار سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔

التصنيفات

دعا کی قبولیت کے اسباب اور اس کے موانع