جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کے قرض کا کچھ حصہ معاف کردیا، اسے قیامت کے دن اللہ تعالی اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا"۔

جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کے قرض کا کچھ حصہ معاف کردیا، اسے قیامت کے دن اللہ تعالی اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا"۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کے قرض کا کچھ حصہ معاف کردیا، اسے قیامت کے دن اللہ تعالی اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا"۔

[صحیح]

الشرح

اللہ کے نبی ﷺ نے بتایا کہ جس نے کسی تنگ دست قرض دار کو مہلت دی یا اس کے قرض کا کچھ حصہ معاف کردیا، بدلے میں قیامت کے دن اللہ تعالی اسے اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا، جس دن سورج بندوں کے سروں سے قریب ہو جائے گا اور انہیں سورج کی بڑی سخت تپش کا سامنا ہوگا۔ اس دن سایہ اسی کو نصیب ہوگا، جسے اللہ تعالیٰ سایہ فراہم کرے گا۔

فوائد الحديث

اللہ کے بندوں پر آسانی کرنے کی فضیلت اور یہ عمل قیامت کے دن کی ہولناکیوں سے نجات حاصل کرنے کا ایک سبب ہے۔

انسان کو بدلہ اسی نوعیت کا دیا جاتا ہے، جس نوعیت کا اس کا عمل ہوتا ہے۔

التصنيفات

اخروی زندگی