إعدادات العرض
تم سچ بولنے کو لازم پکڑو۔ بلاشبہ سچ نیکو کاری کا راستہ بتلاتا ہے اور نیکو کاری یقینًا جنت میں پہنچا دیتی ہے۔
تم سچ بولنے کو لازم پکڑو۔ بلاشبہ سچ نیکو کاری کا راستہ بتلاتا ہے اور نیکو کاری یقینًا جنت میں پہنچا دیتی ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "تم سچ بولنے کو لازم پکڑو۔ بلاشبہ سچ نیکو کاری کا راستہ بتلاتا ہے اور نیکو کاری یقینًا جنت میں پہنچا دیتی ہے۔ انسان ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کا ہی ارادہ رکھتا ہے، تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ عز و جل کے یہاں صدیق ( بہت سچا) لکھ دیا جاتا ہے۔ اور جھوٹ سے مکمل پرپیز کرو، کیوں کہ جھوٹ گناہ کا راستہ بتلاتا ہے اور گناہ یقینًا جہنم میں پہنچا دیتا ہے۔ انسان ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کا ہی ارادہ رکھتا ہے، تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ عز و جل کے یہاں کذاب (بہت جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔"
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල Hausa Kurdî Português தமிழ் አማርኛ অসমীয়া Kiswahili ગુજરાતી Nederlands پښتو नेपाली മലയാളം Svenska ไทย Кыргызча Română Malagasy ಕನ್ನಡ Српски తెలుగు ქართული Mooreالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سچ بولنے کا حکم دیا ہے اور بتایا ہے کہ سچ بولنے کا اہتمام انسان کو دائمی عمل صالح کی جانب لے جاتا ہے اور اچھے کاموں کی پابندی انسان کو جنت تک لے جاتی ہے۔ انسان جب سری اور علانیہ طور پر مسلسل سچ بولنے کا اہتمام کرتا ہے، تو صدیق نام کا حق دار بن جاتا ہے، جس کے معنی ہیں سچ بولنے کا بہت زیادہ اہتمام کرنے والا۔ اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جھوٹ سے خبردار کیا ہے۔ کیوں کہ جھوٹ انسان کو استقامت کی راہ سے ہٹا دیتا ہے اور شر و فساد اور گناہوں کی جانب لے جاتا ہے اور اس طرح اسے جہنم پہنچا دیتا ہے۔ انسان جب مسلسل بہ کثرت جھوٹ بولتا رہتا ہے، تو اللہ کے یہاں جھوٹوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔فوائد الحديث
سچ بولنا ایک عمدہ خصلت ہے، جو اکتساب اور مجاہدہ سے حاصل ہوتی ہے۔ کیوں کہ جب انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے، تو سچ بولنا اس کی طبیعت بن جاتا ہے اور وہ اللہ کے یہاں سچ بولنے والے والوں اور نیک لوگوں میں لکھ لیا جاتا ہے۔
جھوٹ بولنا ایک بری عادت ہے، جس کا انسان لمبے وقت تک جھوٹ بولتے رہنے اور قولی و فعلی طور اسی کو اوڑھنا بچھونا بنا لینے کی وجہ سے عادی بن جاتا ہے۔ پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ انسان اس کا عادی بن جاتا ہے اور اللہ کے یہاں جھوٹوں میں لکھ لیا جاتا ہے۔
صدق لفظا کا اطلاق زبان سے سچ بولنے پر بھی ہوتا ہے، جو کہ کذب کی ضد ہے، نیت کی سچائی پر بھی ہوتا ہے، جسے اخلاص کہا جاتا ہے، کسی خیر کی نیت میں سچے عزم پر بھی ہوتا ہے، اعمال کی سچائی پر بھی ہوتا ہے، جس کا کم ترین درجہ ظاہر و باطن کا برابر ہونا ہے اور مقامات کی سچائی پر بھی ہوتا ہے، جیسے خوف و رجا وغیرہ میں سچائی۔ ان تمام اوصاف کا حامل شخص صدیق کہلائے گا اور ان میں کچھ اوصاف کا حامل شخص صادق۔
التصنيفات
اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق