اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فیصلے کے سلسلے میں رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فیصلے کے سلسلے میں رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فیصلے کے سلسلے میں رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے لوگوں کے حق میں اللہ کی رحمت سے دھتکارے جانے اور دور کر دیے جانے کی بد دعا کی ہے، جو رشوت دیتے اور لیتے ہوں۔ اس کے اندر وہ چیزیں بھی شامل ہیں، جو قاضیوں کو ان فیصلوں کے بارے میں دی جاتی ہیں، جو ان کو کرنا ہوتا ہے اور جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دینے والا غلط طریقے سے اپنے حق میں فیصلہ دلوا لے۔

فوائد الحديث

رشوت دینا، لینا، اور رشوتا مي، واسطہ بننا اور اس میں کسی بھی طرح کی مدد کرنا حرام ہے، کیوں کہ یہ غلط کام میں مدد کرنا ہے۔

رشوت میں ملوث ہونا کبیرہ گناہ ہے، کیوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت کی ہے۔

قضا اور فیصلے کے سلسلے میں رشوت دینا اور لینا زیادہ بڑا جرم اور سخت گناہ ہے۔ کیوں کہ یہ ظلم اور اللہ کی اتاری ہوئی شریعت کو درکنار کرکے من مانی انداز میں فیصلہ کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

التصنيفات

قاضی کے آداب, قاضی کے آداب