اگر میں فرض نماز پڑھتا رہوں, رمضان میں روزہ رکھوں اور حلال کو حلال سمجھوں اور حرام کو حرام سمجھتے ہوئے اس سے بچتا رہوں اور اس کے علاوہ کچھ نہ کروں تو آپ ﷺ کی کیا رائے ہے…

اگر میں فرض نماز پڑھتا رہوں, رمضان میں روزہ رکھوں اور حلال کو حلال سمجھوں اور حرام کو حرام سمجھتے ہوئے اس سے بچتا رہوں اور اس کے علاوہ کچھ نہ کروں تو آپ ﷺ کی کیا رائے ہے کہ کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟

جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اگر میں فرض نماز پڑھتا رہوں, رمضان میں روزہ رکھوں اور حلال کو حلال سمجھوں اور حرام کو حرام سمجھتے ہوئے اس سے بچتا رہوں اور اس کے علاوہ کچھ نہ کروں تو آپ ﷺ کی کیا رائے ہے کہ کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: "ہاں!" اس شخص نے عرض کیا: اللہ کی قسم میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کروں گا-

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وضاحت فرمائی کہ جو شخص پانچ وقت کی فرض نمازوں کی پابندی کرے اور نوافل نہ پڑھے، رمضان کے روزے رکھے اور نفلی روزے نہ رکھے، حلال کو حلال سمجھ کر انجام دے اور حرام کو حرام سمجھتے ہوئے اس سے بچتا رہے، وہ جنت میں داخل ہوگا۔

فوائد الحديث

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان کو فرائض کی انجام دہی اور محرمات سے کنارہ کشی کا حریص رہنا چاہیے اور اس کا مقصد صرف دخول جنت سے سرفرازی ہونا چاہیے۔

اس حدیث سے حلال کام کو انجام دینے اور اس کی حلت کا عقیدہ رکھنے اور حرام کام سے بچتے رہنے اور اس کی حرمت کا عقیدہ رکھنے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔

واجبات کی ادائیگی اور محرمات سے دوری جنت میں داخل ہونے کا سبب ہے۔

التصنيفات

اسماء و احکام, اسماء و احکام, ایمان کے شعبے, ایمان کے شعبے, نماز کی فضیلت, نماز کی فضیلت