اس ایک صحیح بات کو جِن اچک لیتا ہے اور اپنے دوست کے کان میں ایسی آواز میں ڈالتا ہے، جو مرغی کے کڑکڑانے جیسی ہوتی ہے اور یہ کاہن اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا لیتے ہیں۔

اس ایک صحیح بات کو جِن اچک لیتا ہے اور اپنے دوست کے کان میں ایسی آواز میں ڈالتا ہے، جو مرغی کے کڑکڑانے جیسی ہوتی ہے اور یہ کاہن اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا لیتے ہیں۔

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں : کچھ لوگوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے فرمایا : "وہ کچھ نہيں ہیں۔" ان لوگوں نے عرض کیا کہ: اے اللہ کے رسول! وہ کبھی کبھی کوئی بات کہہ جاتے ہیں، جو صحیح نکل آتی ہے۔ اس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "اس ایک صحیح بات کو جِن اچک لیتا ہے اور اپنے دوست کے کان میں ایسی آواز میں ڈالتا ہے، جو مرغی کے کڑکڑانے جیسی ہوتی ہے اور یہ کاہن اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا لیتے ہیں۔"

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے ایسے لوگوں کے بارے میں پوچھا گیا، جو آنے والے وقت سے متعلق غیب کی باتیں بتایا کرتے ہيں، تو آپ نے کہا کہ ان پر دھیان مت دو، ان کی بات پر عمل نہ کرو اور ان کی پرواہ مت کرو۔ لوگوں نے کہا کہ کبھی کبھی ان کی کہی ہوئی کوئی بات اصل صورت حال کے مطابق نکل آتی ہے۔ مثلا وہ کسی مہینے کے کسی دن کوئی واقعہ پیش آنے کی بات کہتے ہیں اور وہ واقعہ پیش آ بھی جاتا ہے۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : دراصل ہوتا یہ ہے کہ جن آسمان کی جو خبر سنتے ہيں، اسے اچک لیتے ہیں اور اپنے کاہن دوستوں کے پاس آکر بتا دیتے ہيں اور پھر جن سے سنی ہوئی اس ایک بات میں کاہن سو جھوٹ ملا لیتے ہیں۔

فوائد الحديث

کاہنوں کی بات کو سچ ماننے کی ممانعت اور اس بات کی نشان دہی کہ ان کی باتیں جھوٹی اور گھڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ چاہے ان کی ایک آدھ بات صحیح بھی نکل آئے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بعثت کے بعد آسمان کو شیطانوں سے محفوظ کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان کے لیے وحی اور دوسری خبروں کو سننا ممکن نہ رہا۔ ہاں، کوئی چوری چھپے سن لے اور شہابوں سے محفوظ رہ جائے تو بات الگ ہے۔

جن بعض انسانوں کو اپنا دوست بنا لیتے ہیں۔

التصنيفات

توحیدِ اُلوہیت, جاہلیت کے مسائل