اے اللہ کے رسول! ہم جہاد کو سب سے افضل عمل سمجھتے ہیں، لہذا کیا ہم جہاد نہ کریں؟ آپ نے فرمایا : "نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے افضل جہاد حج مقبول ہے۔“

اے اللہ کے رسول! ہم جہاد کو سب سے افضل عمل سمجھتے ہیں، لہذا کیا ہم جہاد نہ کریں؟ آپ نے فرمایا : "نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے افضل جہاد حج مقبول ہے۔“

امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں: اے اللہ کے رسول! ہم جہاد کو سب سے افضل عمل سمجھتے ہیں، لہذا کیا ہم جہاد نہ کریں؟ آپ نے فرمایا : "نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے افضل جہاد حج مقبول ہے۔“

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

صحابہ رضی اللہ عنہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے اور دشمنوں سے جنگ لڑنے کو افضل ترین اعمال میں شمار کرتے تھے۔ لہذا عائشہ رضی اللہ عنہا نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے جہاد میں شریک ہونے کی درخواست کی۔ تو آپ نے ان کی رہنمائی ان کے حق میں افضل ترین جہاد یعنی حج مبرور کی جانب کر دی جو کتاب و سنت کے مطابق ادا کیا گیا ہو اور گناہ و ریاکاری سے محفوظ ہو۔

فوائد الحديث

جہاد مردوں کے حق میں ایک افضل ترین عمل ہے۔

حج عورتوں کے حق میں جہاد سے افضل عمل ہے۔ حج عورتوں کے لیے افضل ترین اعمال میں سے ایک عمل ہے۔

اعمال میں عمل کرنے والے کے حساب سے تفاوت ہوا کرتا ہے۔

حج کو جہاد اس لیے کہا گیا کہ یہ نفس کا مجاہدہ ہے، مال خرچ ہوتا ہے اور بدن کی طاقت صرف ہوتی ہے۔ حج بھی جہاد فی سبیل اللہ کی طرح بدنی اور مالی عبادت ہے۔

التصنيفات

حج اور عمرہ کی فضیلت