آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے۔

آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے۔"

[حَسَنْ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ ایک انسان کی سیرت اور اخلاق ویسے ہی ہوا کرتے ہیں، جیسے اس کے ساتھی اور دوست کے ہوا کرتے ہیں۔ دوستی کا اثر اخلاق، کردار اور معاملات پر پڑتا ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اچھے دوست کا انتخاب کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کیوں کہ اچھا دوست ایمان، ہدایت، خیر کی راہ دکھاتا ہے اور ان چیزوں میں اس کی مدد کرتا ہے۔

فوائد الحديث

اچھے لوگوں کا انتخاب کرنے اور ان کے ساتھ رہنے کا حکم اور برے لوگوں کے ساتھ رہنے کی ممانعت۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے یہاں دوست کا ذکر کیا ہے، رشتے دار کا نہیں، کیوں کہ دوست کا انتخاب انسان کرتا ہے اور رشتے داروں کے انتخاب میں اس کا ہاتھ نہيں ہوتا۔

کسی سے دوستی سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے۔

انسان ایمان والوں کی صحبت سے اپنے دین کو مضبوط کرتا ہے اور گناہ گاروں کی صحبت سے اسے کمزور کرتا ہے۔

التصنيفات

ولاء وبراء کے احکام (وفاداری اور بیزاری کے احکام)