لیکن اب بتائیں کہ آپ سے کس چیز کی بیعت کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، پانچوں نمازیں ادا کرو گے اور اطاعت…

لیکن اب بتائیں کہ آپ سے کس چیز کی بیعت کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، پانچوں نمازیں ادا کرو گے اور اطاعت گزار رہو گے اور ایک جملہ آہستہ آواز میں کہا کہ لوگوں سے کچھ نہیں مانگو گے“۔

ابو مسلم خولانی سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : مجھے حبیب و امین نے بتایا ہے۔ وہ میرے نزدیک حبیب بھی ہے اور امین بھی۔ عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا: ہم نو، آٹھ یا سات لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : "کیا تم رسول اللہ ﷺ سے بیعت نہیں کروگے؟" حالاں کہ ہم نے انہیں دنوں آپ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ لہذا ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم آپ سے بیعت کر چکے ہیں۔ لیکن آپ ﷺ نے پھر فرمایا : "کیا تم اللہ کے رسول ﷺ سے بیعت نہیں کروگے؟" چنانچہ ہم نے اپنے ہاتھ پھیلا دیے اور کہا : ویسے تو ہم پہلے آپ سے بیعت کر چکے ہیں۔ لیکن اب بتائیں کہ آپ سے کس چیز کی بیعت کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، پانچوں نمازیں ادا کرو گے اور اطاعت گزار رہو گے اور ایک جملہ آہستہ آواز میں کہا کہ لوگوں سے کچھ نہیں مانگو گے“۔ (راوی کہتے ہیں:) اس کے بعد میں نے اس جماعت میں سے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ ان کا کوڑا گر جاتا، تب بھی کسی سے اسے اٹھا کر دینے کے لئے نہ کہتے۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم چند صحابہ کے ساتھ تھے کہ اسی درمیان آپ نے تین دفعہ ان سے بیعت کرنے اور کچھ چیزوں کی پابندی کرنے کا عہد لینے کے لئے کہا، جو اس طرح ہیں : 1- ایک اللہ کی عبادت اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہوئے اور اس کی منع کی ہوئی چیزوں سے دور رہتے ہوئے کرنا اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرانا۔ 2- دن اور رات میں فرض پانچ نمازیں ادا کرنا۔ 3- شریعت کے دائرے میں رہ کر مسلم حکمرانوں کی اطاعت کرنا۔ 4- اپنی ساری ضرورتیں اللہ سے مانگنا اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے گریز کرنا۔ یہ بات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے دھیمی آواز میں کہی۔ صحابہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے جن باتوں پر بیعت کی تھی، ان پر اس طرح عمل کر کے دکھایا کہ راوی حدیث کا کہنا ہے : ان صحابہ میں سے بعض کا حال میں نے یہ دیکھا کہ اگر ان کا کوڑا گر جاتا، تو اسے بھی کسی سے اٹھاکر مانگنا گوارا نہيں کرتے۔ وہ خود سواری سے اتر کر اٹھا لیتے۔

فوائد الحديث

لوگوں سے مانگنے سے گریز کرنے، مانگنے کے زمرے میں آنے والی تمام چیزوں سے دور رہنے اور چھوٹی موٹی چیزوں میں بھی لوگوں سے بے نیاز رہنے کی ترغیب۔

یہاں جس سوال سے منع کیا گیا ہے، اس کا تعلق دنیوی امور سے ہے۔ اس کے دائرے میں علم اور دینی امور نہيں آتے۔

التصنيفات

توحیدِ اُلوہیت