قرآن کو اونچی آواز سے پڑھنے والا ایسے ہے، جیسے کوئی دکھا کر صدقہ کرے اور دھیمی آواز سے قرآن پڑھنے والا ایسے ہے، جیسے کوئی مخفی طور پر صدقہ دے"۔

قرآن کو اونچی آواز سے پڑھنے والا ایسے ہے، جیسے کوئی دکھا کر صدقہ کرے اور دھیمی آواز سے قرآن پڑھنے والا ایسے ہے، جیسے کوئی مخفی طور پر صدقہ دے"۔

عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قرآن کو اونچی آواز سے پڑھنے والا ایسے ہے، جیسے کوئی دکھا کر صدقہ کرے اور دھیمی آواز سے قرآن پڑھنے والا ایسے ہے، جیسے کوئی مخفی طور پر صدقہ دے"۔

[صحیح]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ بلند آواز سے تلاوت کرنے والا علانیہ صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور پست آواز سے قرآن کی تلاوت کرنے والا مخفی طور پر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے۔

فوائد الحديث

مخفی طور پر قرآن کی تلاوت کرنا افضل ہے، جس طرح مخفی طور پر صدقہ کرنا افضل ہے، کیوں کہ اس میں اخلاص ہوتا ہے اور ریا ونمود اور خود پسندی کا امکان نہیں رہتا، الا یہ کہ بلند آواز سے تلاوت کرنے کی ضرورت درپیش ہو، مثلا قرآن کی تعلیم کی غرض سے۔

التصنيفات

قرآن کریم کے فضائل, قلبی اعمال کے فضائل, قرآن کریم کی تلاوت کے آداب