{ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ} (پھر تم اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤگے۔) [سورہ تکاثر : 8] نازل ہوئی

{ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ} (پھر تم اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤگے۔) [سورہ تکاثر : 8] نازل ہوئی

زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : جب آیت کریمہ {ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ} (پھر تم اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤگے۔) [سورہ تکاثر : 8] نازل ہوئی، تو زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! ہم سے بھلا کس نعمت کے بارے میں پوچھا جائے گا، ہمارے پاس تو بس دو کالی چیزيں: کھجور اور پانی ہی ہیں؟ یہ سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "دیکھو، تم سے سوال تو کیا ہی جائے گا۔"

[حَسَنْ] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی : {ثم لتسألن يومئذ عن النعيم} یعنی اللہ نے تم کو جو نعمتیں دے رکھی ہیں، تم سے ان کا شکر ادا کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا، تو زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! ہم لوگوں سے بھلا کس نعمت کے بارے میں پوچھا جائے گا؟ ہمارے پاس تو دو ہی نعمتیں ہیں، جو اس لائق نہيں ہيں کہ ان کے بارے میں پوچھا جائے۔ ہمارے پاس تو بس کھجور اور پانی ہی ہیں۔ اس کے جواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : تم جس حالت میں ہو، وہ اپنی جگہ پر، لیکن اس کے باوجود تم سے نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ کیوں کہ یہ دونوں نعمتیں بھی اللہ کی دو بڑی نعمتیں ہیں۔

فوائد الحديث

اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی تاکید۔

نعمت چاہے چھوٹی ہو یا بڑی، قیامت کے دن اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

التصنيفات

اخروی زندگی, زہد اور تقوی, نیک لوگوں کے احوال, آیتوں کی تفسیر