إعدادات العرض
جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں کچھ محسوس ہو اور اسے شبہ ہو جائے کہ اس میں سے کچھ نکلا ہے یا نہیں، تو ہرگز مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو محسوس کر لے"۔
جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں کچھ محسوس ہو اور اسے شبہ ہو جائے کہ اس میں سے کچھ نکلا ہے یا نہیں، تو ہرگز مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو محسوس کر لے"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں کچھ محسوس ہو اور اسے شبہ ہو جائے کہ اس میں سے کچھ نکلا ہے یا نہیں، تو ہرگز مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو محسوس کر لے"۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية English မြန်မာ Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Nederlands Bahasa Indonesia ئۇيغۇرچە বাংলা Türkçe සිංහල हिन्दी Tiếng Việt Hausa తెలుగు Kiswahili ไทย پښتو অসমীয়া دری Кыргызча Lietuvių Kinyarwanda नेपाली മലയാളം Bosanski Italiano ಕನ್ನಡ Kurdî Oromoo Română Soomaali Shqip Српски Українська Wolof Tagalogالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ جب نمازی کے پیٹ میں کوئی چیز ادھر سے ادھر آئے جائے اور اس کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو کہ پیٹ سے کچھ نکلا ہے یا نہیں، تو نماز توڑ کر دوبارہ وضو کرنے کے لیے اس وقت تک باہر نہ نکلے، جب تک اسے یقین نہ ہو جائے کہ وضو ٹوٹ ہی گیا ہے۔ وہ اس طرح کہ ریح خارج ہونے کی آواز سن لے یا اس کی بدبو محسوس ہونے لگے۔ کیوں کہ یقین شک کی بنیاد پر زائل نہيں ہوتا اور یہاں طہارت کا ہونا ایک یقینی امر ہے، جب کہ وضو ٹوٹا ہے یا نہیں، اس بات میں شک ہے۔فوائد الحديث
یہ حدیث اسلام کی ایک اہم ترین اساس ہے, اور اس کے اندر ایک فقہی قاعدہ کا بیان ہے جو کہ یہ ہے کہ یقین شک کی بنیاد پر زائل نہیں ہوتا۔ اصل یہ ہے کہ جو چیز تھی اور جس حالت میں تھی، وہ رہے گی اور اسی حالت میں رہے گی، جب تک اس بات کا یقین نہ ہو جائے کہ معاملہ برعکس ہو گیا ہے۔
شک طہارت پر اثر انداز نہيں ہوتا۔ نمازی کی طہارت اس وقت تک باقی رہے گی، جب تک طہارت ٹوٹنے کا یقین نہ ہو جائے۔