”جو اس بات کا خواہش مند ہو کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمر دراز کر دی جائے، اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کیا کرے“۔

”جو اس بات کا خواہش مند ہو کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمر دراز کر دی جائے، اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کیا کرے“۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”جو اس بات کا خواہش مند ہو کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمر دراز کر دی جائے، اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کیا کرے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم رشتے داروں کی صلہ رحمی کی ترغیب دے رہے ہیں۔ مثلا یہ کہ ان کی زیارت کی جائے اور ان کی جسمانی اور مالی مدد کی جائے وغیرہ وغیرہ۔ آپ نے یہ بھی بتایا کہ صلہ رحمی روزی میں کشادگی اور درازئ عمر کا سبب ہے۔

فوائد الحديث

عربی لفظ "الرَّحِم " سے مراد والد اور والدہ دونوں کی طرف کے رشتے دار ہیں۔ رشتہ جتنا قریب کا ہوگا، صلہ رحمی کا اتنا ہی حق دار ہوگا۔

انسان کو جزا اسی نوعیت کی دی جاتی ہے، جس نوعیت کا اس کا عمل ہوتا ہے۔ چنانچہ جو شخص حسن سلوک اور احسان کے ذریعے صلہ رحمی کرتا ہے، اللہ اس کی عمر اور روزی میں برکت عطا کرتا ہے۔

صلہ رحمی روزی میں کشادگی اور درازئ عمر کا سبب ہے۔ حالاں کہ ویسے تو روزی اور عمر دونوں چیزیں متعین ہوتی ہیں، لیکن کبھی کبھی عمر اور روزی میں برکت ہو جاتی ہے اور انسان اپنی زندگی میں دوسرے لوگوں سے زیادہ مقدار میں اور زیادہ نفع بخش کام کر جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ روزی اور عمر میں زیادتی سے مراد حقیقی زیادتی ہے۔ واللہ اعلم

التصنيفات

نیک اعمال کے فضائل, نیک اعمال کے فضائل