اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں خطبۂ حاجت سکھایا

اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں خطبۂ حاجت سکھایا

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں خطبۂ حاجت سکھایا، جو اس طرح ہے : "إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهَ وَاشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، {يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءَ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ والأرْحامَ إن اللهَ كانَ عليكم رقيبا۔} [النساء: 1]، {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ۔} [آل عمران: 102]، {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا۔} [الأحزاب: 70 - 71]۔ ”تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ ہم اسی سے مدد اور (اپنے گناہوں کی) معافی چاہتے ہیں اور اپنے نفس کی برائیوں سے اس کی پناہ چاہتے ہیں۔ جسے وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( ﷺ ) اس کے بندے اور رسول ہیں“ ۔”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس نے تم کو ایک نفس (آدم علیہ السلام) سے پیدا کیا ہے اور اس ایک نفس سے اس کے جوڑے (حوا) کو پیدا کیا اور ان دونوں سے بے شمار مرد وعورت کو پھیلا دیا, اور اس اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم سوال کرتے ہو، اور رشتے ناتے توڑنےسے بچو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے“۔[النساء: 1] ”اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم پر موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو“۔ [آل عمران : 102] ”اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور بات ہمیشہ صاف سیدھی کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال درست فرما دے گا اور تمہاری خطائیں معاف کر دے گا اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی، بلاشبہ وہ عظیم کامیابی سے ہم کنار ہوا“۔ [الأحزاب : 70 - 71]

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو خطبۂ حاجت سکھایا۔ دراصل خطبۂ حاجت سے مراد وہ کلمات ہیں، جو خطبوں اور ضروری کاموں کے آغاز کے وقت کہے جاتے ہیں۔ مثلا خطبۂ جمعہ اور خطبۂ نکاح وغیرہ۔ اس خطبے کے اندر کئی غیر معمولی باتیں موجود ہیں۔ مثلا اللہ کا ہر طرح کی تعریف کا حق دار ہونا، صرف اسی سے مدد اور مغفرت طلب کرنا، گناہوں پر پردہ ڈالنے اور درگزر کرنے کی گزارش کرنا، تمام برائیوں اور نفس کی برائیوں سے اللہ کی پناہ میں جانا وغیرہ۔ پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ جسے وہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دے نہیں سکتا۔ پھر اللہ کے ایک ہونے کی گواہی اور اس بات کا ذکر کیا کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ ساتھ ہی رسالت کی گواہی اور اس بات کا ذکر کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس خطبے کو تین آیتوں کے ساتھ ختم کیا، جن کے اندر اللہ عز و جل سے ڈرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وہ اس طرح کہ اللہ کے احکام کی تعمیل کی جائے اور اس کی منع کی ہوئی چیزوں سے دور رہا جائے۔ وہ بھی، اللہ کی خوش نودی کے حصول کے لیے۔ ان آیتوں میں بتایا گیا ہے کہ جو شخص یہ کام کر لے گا، اس کے نتیجے میں اس کے اقوال و اعمال درست ہو جائیں گے، اس کے گناہ مٹا دیے جائيں گے اور اسے دنیا میں خوش گوار زندگی اور آخرت میں جنت نصیب ہوگی۔

فوائد الحديث

نکاح اور جمعہ کے خطبوں کا آغاز اس خطبے کے ذریعے کرنا مستحب ہے۔

خطبے کے اندر اللہ کی تعریف، دونوں گواہیاں اور بعض قرآنی آیات ہونی چاہئیں۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے صحابہ کو دین سے متعلق سبھی ضروری باتیں سکھا دی۔

التصنيفات

نکاح کے احکام اور اس کی شرائط