إعدادات العرض
”وراثت کے مقررہ حصے ان کے حق داروں کو دو۔ پھر جو کچھ باقی بچ جائے وہ میت کے سب سے زیادہ قریبی مرد (وارث) کے لیے ہے۔“
”وراثت کے مقررہ حصے ان کے حق داروں کو دو۔ پھر جو کچھ باقی بچ جائے وہ میت کے سب سے زیادہ قریبی مرد (وارث) کے لیے ہے۔“
ابن عباس رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”وراثت کے مقررہ حصے ان کے حق داروں کو دو۔ پھر جو کچھ باقی بچ جائے وہ میت کے سب سے زیادہ قریبی مرد (وارث) کے لیے ہے۔“
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Português Русский Македонски नेपाली دری پښتو ગુજરાતી ភាសាខ្មែរ Shqip Українська Čeština Српски Kurdîالشرح
نبی ﷺ میت کا ترکہ تقسیم کرنے والوں کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ انہیں اس کے حق داروں میں منصفانہ طریقے سے اور شریعت کی روشنی میں اللہ کی منشا کے عین مطابق تقسیم کریں۔ چنانچہ وہ ورثا جن کے حصے اللہ کی کتاب کی رو سے معین ہیں، انہیں ان کے حصے دیے جائیں گے۔ وہ حصے یہ ہیں: دو تہائی، ایک تہائی، چھٹا حصہ، آدھا، چوتھائی اور آٹھواں حصہ۔ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے، اسے میت کے قریبی مرد رشتہ داروں کو دے دیا جائے گا، جنہیں عصبہ کہا جاتاہے۔فوائد الحديث
یہ حدیث ترکہ کی تقسیم کے سلسلے میں ایک اصول کی حیثیت رکھتی ہے۔
ترکہ کی تقسیم کا آغاز مقررہ حصے والوں سے ہوگا۔
مقررہ حصوں کے بعد جو بچ جائے وہ عصبہ کا حق ہے۔
اس میں بھی زیادہ قریبی رشتے دار کو مقدم رکھا جائے گا۔ کوئی دور کا رشتے دار جیسے چچا، قریبی رشتے دار جیسے باپ کے ہوتے ہوئے عصبہ کی حیثیت سے وارث نہيں بنے گا۔
جب مقررہ حصے والوں کو دینے کے بعد مال ختم ہو جائے اور کچھ نہ بچے، تو عصبہ کو کچھ نہيں ملے گا۔
التصنيفات
عصبہ