قیامت کے دن میری شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ اسے حاصل ہو گی، جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» خلوص دل سے کہا“۔

قیامت کے دن میری شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ اسے حاصل ہو گی، جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» خلوص دل سے کہا“۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : کسی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! قیامت کے دن آپ کی شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ کسے حاصل ہوگی؟ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”اے ابو ہریرہ! تمھاری حرصِ حدیث دیکھ کر مجھے یہ اندازہ ہوگیا تھا کہ مجھ سے یہ حدیث تم سے پہلے کوئی نہیں پوچھے گا۔ قیامت کے دن میری شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ اسے حاصل ہو گی، جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» خلوص دل سے کہا“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ قیامت کے دن آپ کی شفاعت کا سب سے زیادہ حق دار وہ شخص ہوگا، جو خالص دل سے اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں ہے اور شرک وریاکاری جیسی چیزوں سے محفوظ رہے۔

فوائد الحديث

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے آخرت میں شفاعت کا ثبوت اور یہ کہ آپ کی شفاعت صرف موحدین کو حاصل ہوگی۔

آپ کی شفاعت کا مطلب ہے اللہ کے حضور آپ کا اس بات کی سفارش کرنا کہ جو موحد لوگ جہنم کے حق دار بن چکے ہيں، ان کو جہنم میں نہ ڈالا جائے اور جو داخل ہو چکے ہیں، ان کو وہاں سے نکال دیا جائے۔

خالص طور پر اللہ کے لیے کہے گئے کلمۂ توحید کی فضیلت اور اس کا بڑا اثر۔

کلمۂ توحید کو بروئے کار لانے کا مطلب ہے اس کے معنی کو جاننا اور اس کے تقاضوں پر عمل کرنا۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور ان کے اندر حصول علم کا شوق۔

التصنيفات

توحیدِ اُلوہیت