”جس بندے کو اللہ کسی رعایا کا نگران بناتا ہے اور مرنے کے دن وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ اپنی رعیت کے ساتھ دھوکا کر رہا ہوتا ہے، تو اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے“۔

”جس بندے کو اللہ کسی رعایا کا نگران بناتا ہے اور مرنے کے دن وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ اپنی رعیت کے ساتھ دھوکا کر رہا ہوتا ہے، تو اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے“۔

معقل بن یسار مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ”جس بندے کو اللہ کسی رعایا کا نگران بناتا ہے اور مرنے کے دن وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ اپنی رعیت کے ساتھ دھوکا کر رہا ہوتا ہے، تو اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ ہر وہ شخص جسے اللہ نے لوگوں کا والی اور ذمے دار بنایا، ولایت چاہے عام ہو، جیسے امیر اور حاکم یا خاص ہو، جیسے ایک مرد یا ایک عورت پر عائد ہونے والی گھر کی ذمے داری، پھر اس نے اپنے ماتحت لوگوں کا حق ادا کرنے میں کوتاہی کی، ان کو دھوکہ دیا، خیر خواہی سے کام نہیں لیا اور ان کے دینی و دنیوی حقوق کو ضائع کر دیا، وہ اس سخت سزا کا مستحق ہو گیا۔

فوائد الحديث

یہ وعید حکمران وقت اور اس کے کارندوں کے ساتھ خاص نہيں ہے، بلکہ اس کے اندر ہر وہ شخص داخل ہے، جس کے ماتحت کچھ لوگ ہوں۔

مسلمانوں کی کوئی بھی عوامی ذمے داری قبول کرنے والے پر ان کی خیرخواہی کرنا، امانت ادا کرنے کی کوشش کرنا اور خیانت سے خوف کھانا واجب ہے۔

کوئی بھی عام یا خاص، چھوٹی یا بڑی ذمے داری قبول کرنے کی اہمیت۔

التصنيفات

شرعی سیاست