إعدادات العرض
”طاقتور وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دیتا ہو، بلکہ طاقتور وہ ہے، جو غصّہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے“۔
”طاقتور وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دیتا ہو، بلکہ طاقتور وہ ہے، جو غصّہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے“۔
ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”طاقتور وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دیتا ہو، بلکہ طاقتور وہ ہے، جو غصّہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے“۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Bahasa Indonesia Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Français Kurdî Hausa Português മലയാളം తెలుగు Kiswahili தமிழ் සිංහල မြန်မာ Русский Deutsch 日本語 پښتو Tiếng Việt অসমীয়া Shqip Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Nederlands ئۇيغۇرچە ไทย دری Fulfulde Magyar Italiano ಕನ್ನಡ Кыргызча Lietuvių or Română Kinyarwanda Српски O‘zbek Moore नेपाली Oromoo Wolof Soomaali Български Українська Azərbaycan Malagasy ქართული Lingala тоҷикӣ bm Македонскиالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اصل قوت جسمانی قوت اور طاقت ور لوگوں کو پچھاڑ دینے کی قوت نہیں ہے۔ بلکہ اصل قوت والا انسان وہ ہے، جو غصہ کے وقت اپنے نفس سے لڑے اور اس پر غالب رہے۔ کیوں کہ یہ اپنے اوپر کنٹرول رکھنے اور شیطان پر حاوی ہونے کی دلیل ہے۔فوائد الحديث
غصہ کے وقت بردباری برتنے اور اپنے اوپر کنٹرول رکھنے کی فضیلت۔ یہ دراصل ان اعلی اقدار میں سے ہے، جن کی اسلام نے ترغیب دی ہے۔
غصے کے وقت اپنے نفس سے لڑنا دشمن سے لڑنے سے زیادہ مشکل ہے۔
اسلام نے دور جاہلیت کی قوت کے مفہوم کو اعلی اقدار اور بلند اخلاق میں بدل دیا۔ چنانچہ سب سے طاقت ور انسان وہ ہے، جو اپنے اوپر کنٹرول رکھے۔
غصے سے دور رہنا چاہیے، کیوں کہ غصہ فرد اور سماج کے لیے ایک نقصان دہ چیز ہے۔
التصنيفات
اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق