”طاقتور وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دیتا ہو، بلکہ طاقتور وہ ہے، جو غصّہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے“۔

”طاقتور وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دیتا ہو، بلکہ طاقتور وہ ہے، جو غصّہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے“۔

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”طاقتور وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دیتا ہو، بلکہ طاقتور وہ ہے، جو غصّہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اصل قوت جسمانی قوت اور طاقت ور لوگوں کو پچھاڑ دینے کی قوت نہیں ہے۔ بلکہ اصل قوت والا انسان وہ ہے، جو غصہ کے وقت اپنے نفس سے لڑے اور اس پر غالب رہے۔ کیوں کہ یہ اپنے اوپر کنٹرول رکھنے اور شیطان پر حاوی ہونے کی دلیل ہے۔

فوائد الحديث

غصہ کے وقت بردباری برتنے اور اپنے اوپر کنٹرول رکھنے کی فضیلت۔ یہ دراصل ان اعلی اقدار میں سے ہے، جن کی اسلام نے ترغیب دی ہے۔

غصے کے وقت اپنے نفس سے لڑنا دشمن سے لڑنے سے زیادہ مشکل ہے۔

اسلام نے دور جاہلیت کی قوت کے مفہوم کو اعلی اقدار اور بلند اخلاق میں بدل دیا۔ چنانچہ سب سے طاقت ور انسان وہ ہے، جو اپنے اوپر کنٹرول رکھے۔

غصے سے دور رہنا چاہیے، کیوں کہ غصہ فرد اور سماج کے لیے ایک نقصان دہ چیز ہے۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق