جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے

جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اللہ اور آخرت کے دن، جہاں ہر شخص کو جانا ہے اور اپنے عمل کا بدلہ حاصل کرنا ہے، پر ایمان رکھنے والے بندے کو اس کا ایمان ان کاموں کی ترغیب دیتا ہے : 1- اچھی بات کرنا : جیسے تسبیح، تہلیل، بھلائی کا حکم دینا، برائی سے روکنا اور لوگوں کے درمیان صلح صفائی کی کوشش کرنا۔ اگر وہ ایسا نہ کر سکتا ہو، تو خاموش رہے، کسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور اپنی زبان کی حفاظت کرے۔ 2- پڑوسی کی عزت کرنا : یعنی اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اسے تکلیف نہ دینا۔ 3- ملنے کے لیے آنے والے مہمان کی عزت کرنا : یعنی اس کے ساتھ خوش مزاجی سے بات کرنا اور اسے کھانا کھلانا وغیرہ۔

فوائد الحديث

اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان ہر خیر و بھلائی کی اساس ہے اور اس سے اچھے کام کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔

اس میں انسان کو زبان کی آفتوں سے خبردار کیا گیا ہے۔

اسلام محبت اور عزت و احترام کا مذہب ہے۔

یہ تین کام دراصل ایمان کے خصائل اور قابل تعریف آداب میں سے ہيں۔

زیادہ بولنا کبھی کبھی مکروہ اور حرام کی جانب لے جاتا ہے، اس لیے سلامتی بس اسی وقت بولنے میں ہے، جب کوئی اچھی بات کرنی ہو۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق