إعدادات العرض
بے شک اللہ تعالیٰ کسی مؤمن کے ساتھ ایک نیکی کے معاملے میں بھی ظلم نہیں فرماتا۔ اس کے بدلے اسے دنیا میں بھی دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کی جزا دی جاتی ہے
بے شک اللہ تعالیٰ کسی مؤمن کے ساتھ ایک نیکی کے معاملے میں بھی ظلم نہیں فرماتا۔ اس کے بدلے اسے دنیا میں بھی دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کی جزا دی جاتی ہے
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بے شک اللہ تعالیٰ کسی مؤمن کے ساتھ ایک نیکی کے معاملے میں بھی ظلم نہیں فرماتا۔ اس کے بدلے اسے دنیا میں بھی دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کی جزا دی جاتی ہے۔ رہا کافر، تو اسے نیکیوں کے بدلے میں، جو اس نے دنیا میں اللہ کے لیے کی ہوتی ہیں، اسی دنیا میں کھلا (پلا) دیا جاتا ہے، حتیٰ کہ جب وہ آخرت میں پہنچتا ہے تو اس کے پاس کوئی نیکی باقی نہیں ہوتی، جس کی اسے جزا دی جائے"۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية English မြန်မာ Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Nederlands Español Bahasa Indonesia ئۇيغۇرچە বাংলা Türkçe Bosanski සිංහල हिन्दी Tiếng Việt Hausa മലയാളം తెలుగు Kiswahili ไทย پښتو অসমীয়া Shqip دری Ελληνικά Български Fulfulde Italiano ಕನ್ನಡ Кыргызча Lietuvių Malagasy or Română Kinyarwanda Српски тоҷикӣ O‘zbek नेपाली Moore Kurdî Oromoo Wolof Soomaali Français Tagalog Azərbaycan Українська bm தமிழ் Deutsch ქართული Português Македонски Magyar فارسی Русский 中文الشرح
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں مؤمنوں پر اللہ کے فضل واحسان اور کافروں کے تئیں اللہ کے عدل وانصاف کو بیان فرمایا ہے۔ جہاں تک مؤمن کی بات ہے، تو اس کی ایک نیکی کا بھی ثواب کم نہیں ہوتا، بلکہ اس کی اطاعت کے بدلے اسے دنیا میں بھی بھلائی ملتی ہے اور ساتھ میں آخرت کے لیے بھی ثواب ذخیرہ کیا جاتا ہے اور بسا اوقات اس کا تمام بدلہ آخرت کے لیے ہی محفوظ کر دیا جاتا ہے۔ رہی بات کافر کی، تو اس کی نیکیوں کے بدلے اسے دنیا میں ہی اللہ تعالی بھلائیاں دے دیتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ آخرت میں پہنچے گا، تو اس کے لیے کوئی ثواب باقی نہ رہے گا، جس کا بدلہ اسے دیا جائے، کیوں کہ دنیا وآخرت میں جو نیک عمل کام آتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ کرنے والا مؤمن ہو۔فوائد الحديث
جو شخص کفر کی حالت میں وفات پاتا ہے، اسے کوئی عمل فائدہ نہیں پہنچا سکتا ۔