تم اہل کتاب کی تصدیق یا تکذیب نہ کرو، بلکہ یوں کہو کہ: {ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے

تم اہل کتاب کی تصدیق یا تکذیب نہ کرو، بلکہ یوں کہو کہ: {ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے, وہ کہتے ہیں: اہل کتاب، تورات کو خود عبرانی زبان میں پڑھتے اور مسلمانوں کے لیے اس کی تفسیر عربی میں کرتے تھے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اہل کتاب کی تصدیق یا تکذیب نہ کرو، بلکہ یوں کہو کہ: {ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے۔} [البقرة: 136]

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس بات سے خبردار کیا ہے کہ وہ اہل کتاب کی ان باتوں سے دھوکہ نہ کھائے، جو وہ اپنی کتابوں کے حوالے سے نقل کرتے ہیں۔ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہود عبرانی زبان میں تورات پڑھا کرتے تھے، جو کہ یہودیوں کی زبان ہے اور پھر عربی میں اس کی تفسیر بیان کرتے تھے۔ چناں چہ اس تعلق سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ اہل کتاب کی تصدیق کرو اور نہ انہیں جھٹلاؤ۔ دراصل یہ رہنمائی ان معاملات کے تعلق سے ہے، جن میں جھوٹ سچ کا علم نہ ہو۔ اس لیے کہ اللہ تعالی نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہماری طرف نازل کردہ قرآن اور ان کے اوپر نازل کردہ کتاب پر ہم ایمان لائیں، لیکن ہمارے پاس اس کا کوئی راستہ نہیں کہ ہم ان کتابوں کے حوالے سے وہ جو باتیں نقل کرتے ہیں، ان کی صحت و ضعف کی جانکاری حاصل کر سکیں، اگر ہماری شریعت میں اس کی تصدیق وارد نہ ہوئی ہو۔ ایسے میں ہمیں توقف اختیار کرنا ہے۔ چنانچہ ہم ان کی تصدیق نہ کریں، تاکہ انہوں نے اس کتاب میں جو تحریف کی ہے، اس میں ہم ان کے شریک نہ ٹھہریں اور نہ ہم ان کی تکذیب کریں کہ ممکن ہے کہ وہ صحیح ہو اور ہم اس بات کا انکار کر بیٹھیں، جس پر ہمیں ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہمیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہنے کا حکم دیا: {ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اوﻻد پر اتارا گیا اور جو کچھ موسیٰ وعیسیٰ (علیہما السلام) اور دوسرے انبیا (علیہم السلام) اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیئے گئے، ان سب پر ایمان ﻻئے۔ ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرماں بردار ہیں} [البقرة: 136].

فوائد الحديث

اہل کتاب کی روایت کی تین قسمیں ہیں: ایک قسم کتاب وسنت کے مطابق ہے جس کی تصدیق کی جائے گی، ایک قسم قرآن و سنت کے مخالف ہے جو کہ باطل ہے اور اس کی تکذیب کی جائے گی، جب کہ تیسری قسم ایسی ہے جس کے سچ اور جھوٹ ہونے کی دلیل قرآن وسنت میں موجود نہ ہو، تو اسے روایت کیا جائے گا، لیکن اس کی تصدیق وتکذیب نہیں کی جائے گی۔

التصنيفات

اصولِ تفسير اور اس کے قواعد, سابقہ آسمانی کتابیں