بچے! بسم اللہ پڑھ لیا کرو، داہنے ہاتھ سے کھایا کرو اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔

بچے! بسم اللہ پڑھ لیا کرو، داہنے ہاتھ سے کھایا کرو اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔

عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بچہ تھا اور رسول اللہ ﷺ کی پرورش میں تھا۔ (کھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما کرتا تھا۔ اس لیے آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”بچے! بسم اللہ پڑھ لیا کرو، داہنے ہاتھ سے کھایا کرو اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔“ چنانچہ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ، جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے زیر تربیت اور کفالت میں تھے، بتا رہے ہیں کہ ان کا ہاتھ کھانا کھانے کے دوران کھانا اٹھانے کے لیے برتن کے چاروں جانب گھومتا رہتا تھا، لہذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو کھانا کھانے کے تین آداب سکھائے : 1- کھانا کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ کہنا۔ 2- دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا۔ 3- برتن میں سے اپنے سامنے والے حصے سے کھانا کھانا۔

فوائد الحديث

کھانے پینے کا ایک ادب یہ ہے کہ شروع میں بسم اللہ کہا جائے۔

بچوں کو آداب سکھانا چاہیے۔ خاص طور سے ان بچوں کو جو آپ کے زیر کفالت ہوں۔

بچوں کو تعلیم دینے اور ادب سکھانے کے معاملے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی نرمی اور کشادہ دلی۔

کھانے کا ایک ادب یہ ہے کہ انسان اپنے سامنے سے کھائے۔ ہاں! اگر پلیٹ میں کھانے کی الگ الگ طرح کی چیزیں موجود ہوں، تو اس کے لئے ان چیزوں کا (برتن کے کسى بھى حصے سے) لینا جائز ہے۔

صحابہ كرام اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سکھائے ہوئے آداب پر پابندی سے عمل کرتے تھے۔ ایسا عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے اس قول سے معلوم ہوتا ہے : "چنانچہ اس کے بعد ہمیشہ میں آپ کے بتائے ہوئے اسی طریقے کے مطابق کھانا کھاتا رہا"۔

التصنيفات

کھانے پینے کے آداب, کھانے پینے کے آداب