”جو شخص کسی جگہ نزول فرمائے اور یہ دعا پڑھے: ”أَعُوذُ بِكَلِمات اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ“ (میں اللہ تعالی کی مخلوق کے شر سے اللہ تعالی کے مکمل…

”جو شخص کسی جگہ نزول فرمائے اور یہ دعا پڑھے: ”أَعُوذُ بِكَلِمات اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ“ (میں اللہ تعالی کی مخلوق کے شر سے اللہ تعالی کے مکمل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں) تو اس کے وہاں سے روانہ ہونے تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔

خولہ بنت حکیم سُلمیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ”جو شخص کسی جگہ نزول فرمائے اور یہ دعا پڑھے: ”أَعُوذُ بِكَلِمات اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ“ (میں اللہ تعالی کی مخلوق کے شر سے اللہ تعالی کے مکمل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں) تو اس کے وہاں سے روانہ ہونے تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنی امت کو سفر یا سیر و تفریح کے دوران کسی جگہ رکتے وقت، ایسى پناہ لینے کی رہ نمائی فرما رہے ہیں، جس کی وجہ سے انسان ہر اس برائی سے محفوظ رہ سکتا ہے، جس کا اسے ڈر ہو۔ آپ نے بتایا کہ بندہ جب کسی جگہ میں اترتے وقت برائی والی ہر مخلوق کی برائی سے اللہ کے ایسے کلمات کی پناہ لے لیتا ہے، جو فضلیت، برکت اور نفع کے نقطۂ نظر سے مکمل اور ہر عیب و کمی سے پاک ہیں، تو وہاں جب تک رکا رہتا ہے، تب تک ہر تکلیف دہ چیز سے محفوظ رہتا ہے۔

فوائد الحديث

پناہ مانگنا بھی عبادت ہے۔ یعنی پناہ جب اللہ تعالی، اس کے ناموں یا صفات کی مانگی جائے۔

اللہ کے کلام کی پناہ لینا جائز ہے۔ کیوں کہ اللہ کا کلام اس کی ایک صفت ہے۔ جب کہ اس کے برخلاف کسی مخلوق کی پناہ لینا جائز نہیں ہے۔ کیوں کہ یہ شرک ہے۔

اس دعا کی فضیلت و برکت۔

حفاظت کے لیے اذکار پڑھنے سے اللہ بندے کو برائیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

اللہ کو چھوڑ کر کسی جن، جادوگر اور دجل و فریب والے کی پناہ لینا شرک ہے۔

حضر یا سفر کے دوران کسی جگہ میں اترتے وقت اس دعا کی مشروعیت۔

التصنيفات

پیش آمدہ مصائب کے اذکار