”ویسے تو اللہ تعالی ظالم کو مہلت دیتا ہے، لیکن جب اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا

”ویسے تو اللہ تعالی ظالم کو مہلت دیتا ہے، لیکن جب اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا

ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ویسے تو اللہ تعالی ظالم کو مہلت دیتا ہے، لیکن جب اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔" پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی : {وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ} (تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے، جب کہ وه بستیوں کے رہنے والے ﻇالموں کو پکڑتا ہے۔ بےشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے)۔ [سورہ ہود : 102]

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم گناہ، شرک اور لوگوں کا حق مار کر ظلم کے راستے پر آگے بڑھتے جانے سے خبردار کر رہے ہيں۔ کیوں کہ اللہ تعالی ظالم کو فورا سزا دینے کی بجائے اسے مہلت اور ڈھیل دیتا ہے اور اس کی عمر اور دھن دولت کو بڑھاتا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر وہ توبہ نہیں کرتا، تو اس کا ظلم بڑھ جانے کی وجہ سے اسے پکڑ لیتا ہے اور پھر چھوڑتا نہیں ہے۔ پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ آیت پڑھی : {وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ} (تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے، جب کہ وه بستیوں کے رہنے والے ﻇالموں کو پکڑتا ہے۔ بےشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے)۔ [سورہ ہود : 102]

فوائد الحديث

عقل مند انسان کو چاہیے کہ فورا توبہ کر لے اور اگر ظلم سے باز نہيں آتا، تو اللہ کے مکر سے مامون نہ رہے۔

اللہ تعالی ظالموں کو سزا دینے کی بجائے مہلت دیتا ہے، تاکہ ان کو توبہ کرنے کا موقع مل سکے اور توبہ نہ کرنے کی حالت میں ان کے عذاب کو بڑھا دیا جائے۔

ظلم قوموں پر اللہ کی سزا کے نازل ہونے کا ایک سبب ہے۔

جب اللہ کسی بستی کو ہلاک کرتا ہے، تو اس میں کچھ نیک لوگ بھی ہو سکتے ہيں۔ ایسے نیک لوگ قیامت کے دن اپنی نیکی کے ساتھ اٹھائے جائیں گے اور اس بات سے ان کو کوئی نقصان نہ ہوگا کہ دنیا میں سب کے ساتھ ان کو عذاب کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

التصنيفات

عقیدہ, توحيدِ اسماء وصفات, اخلاق ذمیمہ/ برے اخلاق