إعدادات العرض
جس نے تعویڈ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔
جس نے تعویڈ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔
عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک جماعت آئی، جن میں نو لوگوں سے آپ نے بیعت لی اور ایک شخص سے بیعت نہیں لی۔ لہذا انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ کیا ماجرا ہے کہ آپ نے نو لوگوں سے بیعت لی اور اسے چھوڑ دیا؟ آپ نے جواب دیا : "اس نے تعویذ باندھ رکھا ہے۔" چنانچہ اس نے اپنا ہاتھ اندر ڈالا اور اسے کاٹ دیا۔ تب جاکر آپ نے اس سے بیعت لی اور فرمایا : "جس نے تعویڈ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔"
[حَسَنْ] [اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî Português සිංහල Svenska ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá ئۇيغۇرچە Tiếng Việt Kiswahili پښتو অসমীয়া دری Кыргызча or Malagasy Čeština नेपाली Oromoo Nederlands Soomaali తెలుగు ไทย Српски മലയാളം Kinyarwanda Română ಕನ್ನಡالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک جماعت آئی۔ کل دس لوگ تھے۔ نو لوگوں سے آپ نے اسلام اور تابع داری کی بیعت لی اور دسویں کو چھوڑ دیا۔ جب اس کا سبب پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : اس کے جسم پر تعویذ بندھا ہوا ہے۔ تعویذ موتی وغیرہ کو کہتے ہیں، جن کو نظر بد یا نقصان سے بچنے کے لیے باندھا یا لٹکایا جاتا ہے۔ چنانچہ اس شخص نے تعویذ کی جگہ پر ہاتھ ڈالا اور اسے کاٹ کر پھینک دیا۔ چنانچہ اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے بیعت لی اور تعویذ وغیرہ سے خبردار کرتے ہوئے اور اس کا حکم بیان کرتے ہوئے فرمایا: "جس نے تعویذ لٹکایا، تو بلا شبہ اس نے شرک کیا۔"فوائد الحديث
جو غیر اللہ پر بھروسہ کرے گا، اللہ اس کے ساتھ اس کے ارادہ کے برعکس معاملہ کرے گا۔
یہ عقیدہ رکھنا کہ تعویذ لٹکانا اذیت اور نظر بد سے بچنے کا سبب ہے، شرک اصغر ہے۔ جب کہ ان کو بذات خود نافع ماننا شرک اکبر ہے۔
التصنيفات
توحیدِ اُلوہیت